سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم کا لوگو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِنہوا)
ڈیووس،سوئٹزرلینڈ(شِنہوا)چین دنیا بھر میں کثیر جہتی معاشی و تجارتی تعاون آگے بڑھانے میں مسلسل ثابت قدم قوت بنا ہوا ہے۔
ڈیلوئٹے چائنہ کے چیف ایگزیکٹو افسر پیٹرک سانگ نے ورلڈ اکنامک فورم(ڈبلیو ای ایف) کے سالانہ اجلاس کے دوران ایک انٹرویو میں عالمی تجارت،سرمایہ کاری، ماحول دوست اور ڈیجیٹل معیشت میں ملک کی اہم خدمات کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہا چین نے مسلسل مقامی مانگ میں اضافہ کیا ہے اور عالمی سامان اور خدمات کے لئے مواقع پیدا کئے ہیں۔
پیٹرک سانگ نے چین کی درآمدات کے ارتقا کو اجاگر کیا جو اب کاسمیٹکس اور صحت کی اشیا سے لے کر سامان کی ہر قسم تک وسیع مصنوعات پر مشتمل ہے۔اس کے علاوہ چین اعلیٰ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں فعال انداز میں غیر ملکی سرمایہ کاری راغب کر رہا ہے جبکہ عالمی سرمائے میں اضافے اور معاشی ترقی کے لئے بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دے رہا ہے۔
سانگ نے کہا کہ چین کی بیرون ملک اعلیٰ ٹیکنالوجی پر مبنی سرمایہ کاریوں میں نئی توانائی،نئے مواد اور اعلیٰ معیار کی صنعتکاری کے شعبوں کو تیزی سے ہدف بنایا جا رہا ہے۔
سانگ نے ماحول دوست صنعتوں کے فروغ اور ٹیکنالوجیز پر مبنی عالمی ایجادات پروان چڑھانے کی چینی کوششوں کی بھی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ چین کی ماحول دوست ٹیکنالوجیز کی مسلسل ترقی اور صنعتکاری نے ٹیکنالوجی کی عالمی لاگت میں کمی کی ہے جس سے مزید اقوام مناسب طور پر پائیدار معاشی ماڈل اختیار کرنے کے قابل ہوئی ہیں۔
سانگ نے بڑھتی ہوئی جغرافیائی کشیدگیوں،تجارتی تحفظ پسندی اور عالمی معاشی غیر یقینی میں چین کی اعلیٰ معیار کی وسعت کے عزم کو بھی سراہا۔
