سوئیڈن باضابطہ طور پر دنیا کا پہلا اسموک فری(سگریٹ سے پاک)ملک بن گیا۔سوئیڈن کو سگریٹ سے پاک کرنے والی تنظیم کے رہنما ڈیلن ہیومن نے کہا ہے کہ 1960 کی دہائی میں سوئیڈن کے آدھے سے زیادہ مرد سگریٹ نوشی کرتے تھے، حکومت نے نیکوٹین، ویپ اور تمباکو سے بنی دیگر اشیا کے استعمال کو روکنے اور عوام کی صحت کے لیے باقاعدہ اصول وضع کیے، سویڈن کا سگریٹ سے پاک ہونا پبلک ہیلتھ سیکٹر میں ایک بہت ہی بڑی پیشرفت ہے
یہ سوئیڈن کی تمباکو کنٹرول پالیسیوں پر عمل درآمد کے عزم کا مظہر ہے۔سوئیڈن کے محکمہ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں پیدا ہونے والے 4 اعشاریہ 5 فیصد افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں جو کہ عالمی سطح پر طے شدہ بینچ مارک 5 فیصد سے کم ہے، یعنی اس تعداد سے کم سگریٹ نوشی کرنے والے ممالک اسموک فری کہلائیں گے۔
تمباکو نوشی کے نقصانات سے بچا وپر کام کرنے والے رضاکاروں کا کہنا ہے کہ سوئیڈن کی سگریٹ نوشی سے چھٹکارہ پانے کی کامیابی کا راز وہاں کی حکومت کی جانب سے سگریٹ کے محفوظ متبادل کی بہترین پالیسی ہے۔