61ویں میونخ سیکیورٹی کانفرنس (ایم ایس سی) اتوار کو اختتام پذیر ہو گئی۔ چین سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر نے شِنہوا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس ایونٹ میں عالمی غیر یقینی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، جبکہ چین نے بدلتی دنیا میں ایک تعمیری قوت کے طور پر اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
کانفرنس سے قبل ایک سیکیورٹی رپورٹ بھی جاری کی گئی، جس میں بڑی طاقتوں پر مبنی کثیر قطبی نظام پر خاص توجہ دی گئی۔ رپورٹ کے امریکی حوالے سے شامل حصے میں کہا گیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت صرف اس وقت عالمی معاملات میں مداخلت کرتی ہے جب اسے امریکی مفادات کی محدود تشریح خطرے میں دکھائی دیتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ امریکہ کا گرین لینڈ، پاناما اور کینیڈا کو طاقت کے ذریعے اپنے ساتھ ضم کرنے کا تصور آزمانا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ اپنے لیے اہم عالمی اصولوں کی پاسداری ضروری نہیں سمجھتا۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): وانگ جون شینگ، محقق، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹریٹیجی، چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز
’’ ٹرمپ انتظامیہ سے جڑی غیر یقینی صورتحال کانفرنس کا ایک اہم موضوع رہی۔ اس انتظامیہ کے سابقہ بیانات اور اقدامات نے عالمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی اور موجودہ عالمی نظام میں خلل ڈالنے کا عندیہ دیا ہے۔‘‘
وانگ نے کہا کہ اس سال کی کانفرنس میں روس، یوکرین تنازعہ بدستور ایک اہم مسئلہ رہا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): وانگ جون شینگ، محقق، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹریٹیجی، چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز
’’جہاں تک روس، یوکرین تنازعہ کا تعلق ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے اس کا مذاکراتی حل تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم یورپ کو اس امریکی تجویز کی شفافیت، انصاف پسندی اور دیرپا امن میں اس کے ممکنہ کردار پر شدید تحفظات ہیں۔ یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا اس تجویز کا مقصد محض امریکی مفادات کا تحفظ تو نہیں۔‘‘
"دنیا میں چین” کے عنوان سے ایم ایس سی کے ایک سیشن سے خطاب کرتے ہوئے چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے عزم ظاہر کیا کہ چین عالمی استحکام کا ایک اہم ستون اور دنیا کی تبدیلی میں ایک تعمیری قوت کے طور پر اپنا کردار جاری رکھے گا۔
وانگ، کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن بھی ہیں۔ انہوں نے کثیرقطبیت کے حوالے سے چین کے چار بنیادی نکات تفصیل سے بیان کیے، جن میں اقوام کے درمیان برابری، عالمی اصولوں کا احترام، کثیرالجہتی تعلقات کی مضبوطی، اور کھلے پن و باہمی مفاد پر مبنی تعاون کی حمایت شامل ہے۔
چینی ماہر نے کہا کہ وانگ کی تقریر میں تمام فریقوں کے خدشات کو مدنظر رکھا گیا اور انہوں نے غیر یقینی کے اس ماحول میں سب سے زیادہ حقیقت پسندانہ گفتگو کی ہے۔ ایک مساوی اور منظم کثیرقطبی دنیا کے فروغ سے متعلق چین کی تجویز پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، جسے شرکاء کی جانب سے بھرپور پذیرائی ملی ہے۔
میونخ، جرمنی سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link