چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے شہر شین زین کے ضلع گوانگ منگ کے پارک میں ایک روبوٹ کافی بنا رہا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)غیر ملکی سرمایہ کار اے آئی اور روبوٹکس کے بڑھتے ہوئے مواقع پر خاص توجہ مرکوز کرتے ہوئے تیزی سے چین کی اے۔ شیئر مارکیٹ پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔
شِنہوا کے مالیاتی اخبار شنگھائی سیکورٹیز جرنل نے بتایا کہ تقریباً 100 غیر ملکی ادارے فروری سے 60 سے زائد رجسٹرڈ کمپنیوں پر سروے کرتے ہوئے چین کی سٹاک مارکیٹ میں درج شدہ کمپنیوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ رجحان اے آئی کے بڑے پیمانے کے ماڈلز،روبوٹکس اور اے آئی نفاذ کے ترسیلی ذرائع میں چین کی تیز ہوتی ہوئی ترقی میں عالمی سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی ظاہر کرتا ہے۔
ترقی کی یہ رفتار ٹیکنالوجی کی ایجادات کی لہر پر مبنی ہیں جس کی مثال مقامی اے آئی کمپنی ڈیپ سیک کی حالیہ پیشرفت اور قومی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بہار تہوار گالا کے مقبول ہونے والے فن کے مظاہرے ہیں۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اے آئی صنعت پر ڈیپ سیک کے ممکنہ اثرات، روبوٹ سیکٹر میں مستقبل کی صنعت کے رجحانات اور چپ صنعت کی ترقی جیسے موضوعات پر بصیرت حاصل کرنے کے لئے رجسٹرڈ چینی کمپنیوں کے ساتھ فعال رابطہ قائم کیا ہے۔
کئی کمپنیوں نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر روبوٹکس کے حوالے سے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ یونی لیومن نے اے آئی سے متعلقہ مصنوعات کی منڈی کی بڑھتی ہوئی مانگ پوری کرنے کے لئے اپنے جامد روبوٹس کو موبائل، ذہین انسان نما روبوٹس میں تبدیل کرنے کے اپنے ارادے سے آگاہ کیا۔
