چینی آرکٹک مہم کی ٹیم کے ارکان ناروے کے شہر سول بارڈ میں آسٹرے لوونبرین گلیشیئر پر نمونے حاصل کرنے کے لئے چل رہے ہیں۔ (شِنہوا)
لندن (شِنہوا) ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق دنیا کے گلیشیئرز ماضی کی نسبت تیزی سے پگھل رہے ہیں جس کی وجہ سے صدی کے آغاز سے اب تک سمندر کی سطح میں تقریباً 2 سینٹی میٹر کا اضافہ ہو چکا ہے، جبکہ انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
گلیشیئرز جاری موسمیاتی تبدیلیوں کے اظہار کا بہترین اشارہ ہے ۔
جریدے نیچر میں شائع ہونے والی تازہ ترین تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 2000 سے 2023 کے درمیان دنیا کے گلیشیئرز پر مجموعی طور پر 65.42 کھرب ٹن برف ضائع ہوئی جس کی وجہ سے عالمی سمندری سطح میں 18 ملی میٹر کا اضافہ ہوا۔
جامع سائنسی تجزیہ گلیشیئر ماس بیلنس انٹرکمپیریسن ایکسرسائز کا حصہ ہے جسے گلمبی کہا جاتا ہے ۔ یہ زمینی پیمائش کے ساتھ ساتھ آپٹیکل ، ریڈار اور لیزر سیٹلائٹ مشنز سے دستیاب اعداد و شمار کو یکجا کرکے ان کا تجزیہ کرتا ہے۔
اس جائزے میں انٹارکٹک اور گرین لینڈ کی براعظمی تہیں شامل نہیں کی گئی ہیں تاہم یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ رواں صدی میں اب تک باقی دنیا کے گلیشیئرز اپنے مجموعی حجم کے تقریباً 5 فیصد حصے سے محروم ہوچکے ہیں۔
دنیا کے گلیشیئرز ہر سال اوسطاً 273 ارب ٹن برف سے محروم ہورہے ہیں جو دنیا کی آبادی کی 30 برس کی پانی ضرورت پوری کرنے کے مساوی ہے۔
علاقائی نقصانات میں انتہائی واضح فرق تھا۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انٹارکٹک اور ذیلی انٹارکٹک جزائر اپنے حجم کے 2 فیصد حصے سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ الپس اور پیرینیز میں گلیشیئرز نے ایک چوتھائی صدی سے بھی کم عرصے میں اپنے حجم کا 39 فیصد کھو دیا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ 2022 اور 2023 میں عالمی حدت میں اضافہ کے سبب گلیشیئرز نے ریکارڈ حصہ کھو دیا۔ گلیشیئرز کے پگھلنے کا تعلق سمندری سطح میں اضافے، سیلاب اور خشک سالی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link