مالٹا میں چائنہ کلچرل سنٹر کے ڈائریکٹر یوآن یوآن(دائیں) مالٹا کے وزیر ٹرانسپورٹ،بنیادی شہری سہولیات اور پبلک ورکس کرس بونیٹ کو چین کی تیار کردہ الیکٹرک بس پر آویزاں کی گئیں تصاویرمتعارف کرا رہے ہیں-(شِنہوا)
والیٹا(شِنہوا) چین کی ویزا فری پالیسی باقی دنیا کو ’’حقیقی چین کی مزید بہتر آگاہی‘‘ فراہم کرنے کا اچھا موقع فراہم کرتی ہے۔
مالٹا ٹورازم اتھارٹی(ایم ٹی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسرکارلو میکالف نے شِنہوا کو حالیہ انٹرویو میں اس پالیسی کو دنیا کے لئے مزید وسعت اور عالمی سیاحوں کے استقبال کے چین کے عزم کا ثبوت قرار دیا۔
گزشتہ سال 22 نومبر کو اعلان کردہ پالیسی مالٹا سمیت مزید 9 ممالک کے عام پاسپورٹ کے حامل افراد کو بغیر ویزے کے 30 دن کے لئے چین داخل ہونے کی اجازت دیتی ہے۔30 نومبر سے شروع ہونے والے ایک سالہ آزمائشی عرصے میں کاروبار،سیاحت،خاندانی دوروں،تبادلوں اور ٹرانزٹ مقاصد کے لئے سیاح مستفید ہوسکیں گے۔
مالٹا کے قصبے اتارد میں تا قالی میں ہونے والے مالٹا بک فیسٹول میں طلبہ چینی نمائشی بوتھ پر کتاب پرھتے ہوئے-(شِنہوا)
میکالف نے زور دیا کہ اس اقدام سے سیاح چین کی خوبصورتی اور ترقی اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں گے جس سے گہری آگاہی اور روابط پروان چڑھیں گے۔میکالف کے مطابق اس طرح کے براہ راست تجربات سے مغربی ذرائع ابلاغ کے زیر اثر ممکنہ غلط فہمیوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
میکالف نے سیاحت کو لوگوں کو جوڑنے کا بہترین طریقہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے قریب آنے سے بہت سی رکاوٹیں،غلط فہمیاں اور غلط تصورات ختم ہو جاتے ہیں۔یہ سفر کی خوبصورتی ہے۔
میکالف نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مالٹا کے مزید شہری چین جائیں گے اور ہم مالٹا میں مزید چینی سیاحوں کا استقبال کریں گے۔انہوں نے اس مثبت امید کو دونوں اقوام کی مضبوط دوستی اور نئی ویزا فری پالیسی کا نتیجہ قرار دیا۔
میکالف نے اس پالیسی کو دوطرفہ تعلقات کے لئے ’’انتہائی مثبت پیشرفت‘‘ قرار دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اس سے دونوں اقوام کے درمیان سیاحت،ثقافت،تجارت اور عوامی تبادلوں کے شعبوں میں تعاون مضبوط ہوگا۔
