امریکی شہر نیویارک کی سٹاک ایکسچینج میں ایک سکرین پر سٹاک مارکیٹ کی معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔(شِنہوا)
لندن(شِنہوا)برطانوی ماہر اقتصادیات جان راس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ محصولاتی پالیسیاں امریکی معیشت پر منفی اثرات مرتب کریں گی۔
جنوری کے اواخر میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ٹرمپ نے بارہا کہا ہے کہ ان کی پالیسیاں امریکی معیشت کو فروغ دیں گی اور "امریکہ میں دولت واپس لائیں گی۔” تاہم چین کی رین من یونیورسٹی میں چھونگ یانگ انسٹی ٹیوٹ فار فنانشل سٹڈیز کے سینئر فیلو جان راس نے شِنہوا کو ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ محصولات کے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ماہر اقتصادیات نے کہا کہ قلیل مدتی اثر افراط زر ہوگا کیونکہ ٹیرف درآمدی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے اور اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ انہی صنعتوں میں امریکی کمپنیاں اپنی قیمتوں میں اضافہ کرسکتی ہیں کیونکہ ان کے بین الاقوامی حریفوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
لیکن فیڈرل ریزرو کا کام افراط زر پر قابو پانا ہے۔ لہٰذا اگر اسے افراط زر کا دباؤ نظر آتا ہے تو فیڈرل ریزرو شرح سود میں اضافہ کرے گا تاہم اس سے معیشت سست ہوجائے گی۔
عالمی معیشت پر ٹرمپ کی محصولاتی پالیسی کے اثرات کے بارے میں راس نے کہا کہ امریکہ محصولات کی دیوار کے پیچھے خود کوالگ کرنا چاہتا ہے لیکن دنیا کے بیشتر ممالک عالمگیریت کی پیروی جاری رکھیں گے۔
راس کا خیال ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیاں دنیا کو دو حصوں میں تقسیم کررہی ہیں۔ تحفظ پسندی اپنانے والے ممالک کو معاشی سست روی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ عالمگیریت سے وابستہ ممالک پائیدار ترقی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ یہ واضح ہے کہ ان میں سے کون زیادہ کامیاب ہوگا۔
