اسلام آباد: جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانی پی آئی عمران خان کی جیل ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈالنے پر اڈیالہ جیل حکام کیخلاف توہین عدالت کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ عمران خان پر 200 سے زائد مقدمات سیاسی نتائج والے ہیں، دستاویز دیکھنے سے روکنا ناقابل قبول ہے، آئندہ ایسا ہوا تو توہین عدالت نوٹس جاری کروں گا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے بانی پی ٹی آئی کی جیل ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈالنے کی درخواست پر سماعت کی۔ وکیل شعیب شاہین اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کمرہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کی جیل ملاقاتوں بارے فہرست عدالت میں جمع کرائی۔ شعیب شاہین نے کہا ہمیں دیکھنے دیں کہیں جیل سماعتوں کی ملاقاتوں کو شامل تو نہیں کر دیا گیا، عدالت نے ہفتے میں دو بار ملاقاتوں کا ایس او پی بنانے کا حکم دیا تھا،ہمارے دونوں اپوزیشن لیڈرز سمیت دیگر رہنماؤں کو چار گھنٹے کھڑا رکھ کر ملاقات نہیں کرائی گئی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے ان کے کیسز لڑنے والے وکلاء کی بجائے صرف سیاسی طور پر متحرک وکلاء آتے ہیں۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیئے بانی پی ٹی آئی پر 200سے زائد مقدمات درج ہیں، یہ سب سیاسی نتائج والے ہی کیسز ہیں، آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ سب اصل کیسز ہیں؟،مرکزی وکلا ملاقات کر کے ہدایات دوسرے وکلاء کو دیتے ہوں گے۔ شعیب شاہین نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ملاقات کرنے والوں کے درمیان بڑا شیشہ لگا دیا گیا ہے،کوئی دستاویز لے دے نہیں سکتے، اونچا بولنا پڑتا ہے،ہم کاغذ کا ٹکڑا لے جا سکتے ہیں نہ باہر لا سکتے ہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا یہ بالکل بھی قابل قبول نہیں ، کوئی دستاویز دیکھنے سے نہیں روک سکتے، آئندہ ایسا کیا گیا تو توہین عدالت کا نوٹس جاری کروں گا۔بعد ازاں کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔
