بیجنگ (شِنہوا) شِنہوا تھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپنی تیز تر ترقی اور بڑھتے ہوئے بین الاقوامی اثر و رسوخ کے ساتھ چین عالمی امور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے اور غربت اور موسمیاتی تبدیلی جیسے عالمی مسائل کے تصور اور عمل دونوں میں چینی حل پیش کر رہا ہے۔
شِنہوا نیوز ایجنسی کے تھنک ٹینک شِںہوا انسٹی ٹیوٹ نے” تبادلے اور باہمی سیکھنے کے عمل سے انسانی تہذیب میں ترقی اور پیشرفت ” کے عنوان سے جاری کردہ اس رپورٹ میں کہا ہے کہ چین کی 2020 تک بڑے پیمانے پر غربت کے خلاف مہم کے دوران 9 کروڑ 89 لاکھ 90 ہزار دیہی باشندوں کو غربت سے نکالا گیا جو غربت کے خلاف جنگ میں ایک یادگار فتح اور عالمی اقتصادی نظم و نسق کا بھی ایک عام معاملہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین نے دنیا کے سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کے طور پر ہمیشہ اپنی ترقی کو عالمی ترقی کے ساتھ قریبی طو ر پر منسلک کیا ہے۔ چین نے متعدد ترقی پذیر ممالک میں روزگار کی بہتری کے لئے 6 ہزار سے زائد منصوبوں میں تعاون کیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی ہائبرڈ چاول کو 5 براعظموں کے تقریباً 70 ممالک میں متعارف کرایا گیا ہے۔ چینی ٹیکنالوجی جون کاؤ کو 100 سے زائد ممالک میں فروغ دیا گیا ہے جس میں مشروم کی کاشت میں لکڑی کی بجائے گھاس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے چین نے 2020 میں 2030 سے قبل کاربن میں کمی اور پھر 2060 تک اس کے مکمل خاتمے کا عہد کیا ۔اس کا مطلب ہے کہ چین کاربن کے اخراج کو دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کی نسبت زیادہ کم کرے گا اور تاریخ کی سب سے کم مدت میں کاربن میں کمی اور اس کے مکمل خاتمے کی سمت بڑھے گا۔
