سپریم کورٹ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرار رکھتے ہوئے کرسچن کمیونٹی کے لیے سینیٹری، سوئپرز کی ملازمتیں مخصوص کرنے کو امتیازی قرار دینے کے حوالے سے درخواست خارج کر دی ہے۔
کرسچن کمیونٹی کے لیے سینیٹری، سوئپرز کی ملازمتیں مخصوص کرنے کو امتیازی قرار دینے کے حوالے سے درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار خاتون وکیل کے رویے پر اظہار برہمی کیا۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آپ کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا طریقہ کار نہیں آتا؟ اتنے سینئرز پیش ہوئے ہیں، کسی نے آواز اتنی اونچی کی ہے؟۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ مسیحی برادری کے بہت سے لوگ اچھی نوکریوں پر بھی ہیں، مسیحی برادری کے افراد سی ایس پی افسران بھی بنتے ہیں، آپ کہتی ہیں کرسچنز کو صرف سوئیپر کے عہدہ ہی دیا جاتا ہے۔
خاتون وکیل نے کہا کہ اخباری اشتہارات میں ایسی نوکریاں کرسچنز سے منسوب کی جاتی ہیں، جسٹس نعیم الدین افغان نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو کرسچن کمیونٹی کے لوگ ان نوکریوں پر اپلائی نہ کریں، اگر آپ نے تقریر کرنی ہے تو ہم آپ کی تقریر سن لیتے ہیں، مسیحی برادری کے بہت سے لوگ اہم این اے ایم پی ایز اور سینٹرز ہیں، جہاں میرٹ پر آئیں وہاں بہت سے لوگ ایوان میں بھی بیٹھے ہیں
فاضل جج نے کہا کہ مسیحی برادری کے بہت سے لوگ ایم این ایز، ایم پی ایز اور سینٹرز ہیں، بعد ازاں عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔
