گوادر میں گوادر بندرگاہ کے قریب ماہی گیروں کے گودی کا فضائی منظر-(شِنہوا)
اسلام آباد(شِنہوا)پاکستانی ماہرین اور حکام نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پاکستان کی پائیدار اقتصادی ترقی کے لئے ٹھوس بنیاد ہے جس سے پاکستان کو سماجی و اقتصادی فوائد اور خوشحالی حاصل ہو رہی ہے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز (آئی آر ایس) کے زیراہتمام سی پیک پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے اہم منصوبے سی پیک کے پہلے مرحلے کے دوران بنیادی شہری سہولتوں اور توانائی کے متعدد منصوبوں نے پاکستان کے معاشی منظرنامے کو نئی شکل دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
سابق وزیر مملکت اور پاکستان کے سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین ہارون شریف نے کہا کہ سی پیک کو یا تو جغرافیائی سیاسی تبدیلی یا بنیادی شہری سہولتوں کے ایک بڑے منصوبے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ رابطے پر مبنی معاشی ترقی کا نکتہ نظر ہے۔
صنعت کاری کو فروغ دینے کے لئے سی پیک کے فریم ورک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کی ترقی پر تبصرہ کرتے ہوئے ہارون شریف نے کہا کہ بنیادی شہری سہولتوں کے علاوہ ان اقتصادی زونز کے نفاذ کے لئے ایک جامع پالیسی فریم ورک، موثر نظم ونسق اور مناسب فنانسنگ ہونی چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی زون صرف اسی صورت میں پھلتے پھولتے ہیں جب سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے مشترکہ منصوبے، سرمایہ کاری دوست پالیسیاں اور منظم نظم ونسق کے ماڈلز موجود ہوں۔
ہارون شریف کا خیال تھا کہ پاکستان اور چین کو سی پیک کے دوسرے مرحلے میں حکومت سے حکومت کے منصوبوں کے بجائے مارکیٹ پر مبنی نکتہ نظر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جہاں نجی سرمایہ کار اور کاروباری ادارے قیادت کریں۔
اس موقع پر آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے سی پیک کو مضبوط شراکت داری کو فروغ دینے اور بنیادی شہری سہولتوں اور توانائی کے اہم منصوبوں کو آگے بڑھانے اور بنیاد بنانے کے لئے پاکستان کی تقدیر بدلنے کا منصوبہ قرار دیا۔
گزشتہ 10 سالوں میں پاکستان نے سی پیک کے تحت براہ راست سرمایہ کاری کی مد میں 25 ارب امریکی ڈالر سے زائد کی رقم حاصل کی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کو ملک کی صنعتی بنیاد کو مضبوط بنانے کے لئے چین کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے تاکہ صنعت کاری کو جدید اور برآمدات کو فروغ دیا جاسکے۔
تقریب کے دوران ماہرین نے چین، پاکستان اور دیگر علاقائی شراکت داروں کے درمیان تعاون پر بھی زور دیا تاکہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کی مکمل صلاحیت سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یہ پاکستان کے لئے معاشی خوشحالی کا اہم پائیدار ذریعہ بن جائے۔
