چین کے دارالحکومت بیجنگ میں سائنسدان لیبارٹری میں ہائیڈروجن کی تیاری کے نئے طریقے پر کام کر رہے ہیں-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) پیکنگ یونیورسٹی کی قیادت میں سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے ہائیڈروجن کی پیداوار کا نیا طریقہ دریافت کیا ہے جو کاربن ڈائی آکسائیڈ(سی او2) کا براہ راست اخراج ختم کر دیتا ہے۔
سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق ہائیڈروجن کی صنعت کے لئے ماحول دوست اور معاشی طور پر قابل عمل حل پیش کرتی ہے۔
ایتھانول کی صفائی کے ذریعے ہائیڈروجن کی پیداوار کے روایتی طریقوں میں عام طور پر 300 سے 600 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت درکار ہوتا ہے۔اس میں توانائی کا زیادہ حصہ خرچ ہوتا ہے اور سی او2 کا زائد اخراج ہوتا ہے۔ تاہم نیا عمل زرعی اور جنگلات کے فضلات سے حاصل شدہ بائیو ایتھانول کو صرف 270 ڈگری سینٹی گریڈ پر پانی کے ساتھ ملا کر ہائیڈروجن پیدا کرنے کے لئے عمل انگیز مادہ استعمال کرتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کی جانب سے گزشتہ دہائی میں تیار کیا گیا بائی میٹالک عمل انگیز مادہ ایتھانول کی صفائی کے تکنیکی چیلنجز پر قابو پاتا ہے۔یہ فعال مقامات کو درست طور پر ترتیب دینے کے ذریعے عمل کے درجہ حرارت کو کم کرتا ہے جس سے ردعمل کا راستہ مکمل طور پر تبدیل ہو جاتا ہے۔
تحقیق نے یہ بھی ظاہر کیا کہ نئے طریقے سے ایسیٹک ایسڈ بھی تیار ہوتا ہے جو خوراک کے تحفظ،پیداوار اور ادویات میں بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والا آرگینک کیمیکل ہے۔
محقق ٹیم کا خیال ہے کہ ان کی تخلیقی کیٹالیٹک ٹیکنالوجی ماحول دوست معیشت کو پروان چڑھانے اور عالمی سطح پر کاربن کے خاتمے کے اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
یہ تحقیق پیکنگ یونیورسٹی،یونیورسٹی آف چائنیز اکیڈمی آف سائنسز،برطانیہ کی کارڈف یونیورسٹی اور دیگر اداروں کی شراکت سے انجام دی گئی۔
