بدھ, فروری 19, 2025
تازہ ترینچینی چائے کی بحری شاہراہ ریشم پرمقبولیت میں اضافہ

چینی چائے کی بحری شاہراہ ریشم پرمقبولیت میں اضافہ

چین کے جنوبی گوانگ شی ژوانگ خود مختار علاقے کے وُوژو شہر کی کانگ وُو کاؤنٹی کے لیوباؤ ٹاؤن میں طلبا تانگ پھنگ پرائمری اسکول کے چائے کے باغ میں چائے کے پتے چن رہے ہیں۔(شِنہوا)

نان ننگ (شِنہوا) ایک زمانے میں جنوب مشرقی ایشیا کے چینی مزدوروں کے لیے ایک معمولی مشروب چینی چائے اب 21ویں صدی کے بحری  شاہراہ ریشم کے ملکوں میں چائے کی مشروبات مارکیٹ میں ایک  زبردست قوت بن چکی ہے۔

ملائیشیا میں قائم کمپنی کانگ ووئی فانگ ٹی مرچنٹس ایس ڈی این بی ایچ ڈی کے ڈائریکٹر لیو چھون کانگ نے کہا ہے کہ چائے پینا اور ذخیرہ کرنا اب ملائیشیا میں رجحان بن چکا ہے اور لیوباؤ چائے گاہکوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو راغب کر رہی ہے۔

اپنی مضبوط اور دیر پا خوشبو اور طبی خصوصیات کے لیے مشہور چینی لیوباؤ چائے کو اپنی ایک ہزار500سے زائدبرس پر محیط تاریخ پر فخر ہے۔روایتی لیوباؤ چائے بنانے کی تکنیک کو یونیسکو کے غیر مادی ثقافتی ورثے کے ذیلی منصوبے کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ چائے گوانگ شی کے وُوژو شہر کےلیوباؤ ٹاؤن کے نام پر تیار کی گئی ہے۔

اس خطے میں اس کی کاشت کی جاتی ہے جہاں دھند سے ڈھکےپہاڑ اور سازگار آب و ہوا  نےاسے طویل عرصے سے چائے کی کاشت کے لیے مثالی علاقہ بنا دیا ہے۔

لیوباؤ چائے نے چین میں چھنگ خاندان کے دور (1644-1911) کے دوران بڑی مقبولیت حاصل کی۔ چھنگ دور کے آخر میں جنوب مشرقی ایشیا جانے والے چینی مزدوروں نے اس خوشگوار اور معدے کو سکون دینے والی چائے کو مقامی لوگوں میں متعارف کرایا۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!