ہاربن: دوسری جنگ عظیم کے بدنام زمانہ جاپانی جراثیم جنگی یونٹ 731 کے سابق رکن ہیڈو شیمی زو نے چین میں اس مقام پر جاپانی فوج کے جرائم کی نشاندہی کی جہاں انہوں نے 79 برس قبل جاپان کیلئے کام کیا تھا۔
شیمی زو کی عمر 94 برس ہے وہ پیر کی شام ایک طیارے سے چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ صوبے کے شہر ہاربن پہنچے اور منگل کی صبح یونٹ کمانڈر کا دفتر، نمونے رکھنے والے کمرے اور فراسٹ بائیٹ لیبارٹری سمیت یونٹ 731 کے صدر دفتر کی سابقہ عمارت کا دورہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ نمونے کے کمرے میں انہوں نے کٹے ہوئے مختلف انسانی اعضاء کو فارملین سے بھری بوتلوں میں دیکھا۔ انہیں حکم دیا گیا تھا کہ وہ ان قیدیوں کی ہڈیاں جمع کرے جنہیں تجربات میں استعمال کیا جائے گا۔
شیمی زو جاپان کی جانب سے چینی شہر ہاربن بھیجے گئے 731 یونٹ کے نوجوان فوجیوں کی آخری کھیپ میں شامل تھے۔ یہاں انہوں نے 4 ماہ سے زائد عرصہ گزارا ۔وہ اس دوران رونما جنگی جرائم کے شاہد تھے جن میں جراثیم کی پرورش ، انسانی جسم کے ٹکڑے کرنا اور انسانوں پرتجربات شامل تھے۔ وہ جاپانی افواج کے ہتھیار ڈالنے کے بعد 14 اگست 1945 کو پسپا شدہ جاپانی افواج کے ساتھ چین سے فرار ہو گئے۔
شیمی زو نے 2016 میں یونٹ 731 کے سابق رکن کے طور پر اپنی شناخت ظاہر کی اور عوامی تقاریر اور انٹرویوز سے جاپانی امپیریل آرمی کے مظالم بے نقاب کرنا شروع کئے جس کا مقصد تاریخی حقائق بتانا تھا۔
یہ 79 برس میں شیمی زو کا چینی سرزمین پر واپسی کا پہلا دورہ ہے۔ انہوں نے اس سے قبل چین واپس جا کر مرنے والوں کے لیے دعا کرنے اور ان کے اہل خانہ سے معافی مانگنے کی شدید خواہش کا اظہار کیا تھا۔ یہ سفر مختلف جاپانی شہری گروپوں کے عطیات کی بدولت ممکن ہوا ہے۔
شیمی زو نے کہا کہ وہ بہت سی مشکلات پر قابو پا کر چین آئے ہیں اور امید کرتے ہیں جاپانی حکام تاریخی حقائق کا سامنا کرکے امن کا تحفظ کریں گے اور جنگی غلطیاں نہیں دہرائیں گے۔
یونٹ 731 ہاربن میں قائم ایک انتہائی خفیہ حیاتیاتی اور کیمیائی تحقیقی جنگی مرکز تھا۔ جسے دوسری جنگ عظیم کے دوران چین اور جنوب مشرقی ایشیا میں جاپانی حیاتیاتی جنگ کے لئے قائم کیا گیا تھا۔
یونٹ 731 نے انسانی تجربات میں کم از کم 3 ہزار افراد کو استعمال کیا جبکہ چین میں 3 لاکھ سے زائد افراد جاپان کے حیاتیاتی ہتھیاروں سے مارے گئے تھے۔