اسلام آباد: سربراہ جے یو آئی(ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عدالت کی جانب سے قادیانیوں کو خلاف آئین تبلیغ وتحریف کی اجازت دینے پر مسلمان خاموش نہیں رہیں گے، قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا جاچکا، آئین وقانون کی رو سے طے ہوئے مسئلے کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، معاملے پر علماء کا ایک موقف پر آنا ضروری، موقف کمزور ہونے سے یہ آگے بڑھیں گے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی مجلس تحفظ ختم نبوتؐ کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس قانون تحفظ ناموس رسالتؐ کا اہتمام کیا گیا جس میں سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن،مولانا عبدالغفور حیدری، لیاقت بلوچ، مولانا محمد حنیف جالندھری سمیت علماء کرام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ قادیانیوں کے حوالے سے حکومت پاکستان پر ہمیشہ دباؤ ہمیشہ رہتا ہے، جب حکومتیں اسلامیان پاکستان کے دباؤ کی وجہ سے کچھ نہیں کرپاتیں تو عدالتیں سامنے آجاتی ہیں، ایک عدالت کے جج نے اپنے فیصلے میں قادیانی کو مسلم لکھ دیا،اسی طرح سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے قادیانی کی ضمانت کا فیصلہ لکھتے ہوئے قادیانیوں کو تبلیغ و تحریف قرآن کی اجازت دے دی۔
انہوں نے کہا کہ جب عدالت قادیانیوں کو خلاف آئین تبلیغ و تحریف کی اجازت دے گی تو مسلمان خاموش نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قادیانیوں کا مسئلہ آئین و قانون کے رو سے طے ہوچکا ہے، اس مسئلے کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ان لوگوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا جاچکا ہے، عالمی قوتیں بھی ان کی پشت پناہی کررہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ عدالتوں کی جانب سے فیصلے میں ایسا مواد ڈال دیا جاتا ہے جس سے ان طاقتوں کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع ملتا ہے، فیصلے میں ایسی عبارت شامل کی گئی جس سے قادیانیوں کو لٹریچر شائع کرنے، قرآن کریم میں تحریف کا حق دیا گیا ہے، ان کو بطور فرقہ حق دیاگیا کہ اگر یہ کرنا چاہتے ہیں تو کرسکتے ہیں اگر ادارے اس حد تک جاتے ہیں ہیں تو امت مسلمہ کا موقف واضح ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر آج علماء کرام کو دعوت دی گئی ہے، اس کے بعد سیاسی جماعتوں سے بھی بات کی جاسکتی ہے، پہلے علماء کرام کا ایک موقف پہ آنا ضروری ہے، اگر ہمارا موقف کمزور ہوگا تو انہوں نے آگے بڑھنا ہے۔
