اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت اسلام آباد نے دوران عدت نکاح کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کی سزا کیخلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے بری کردیا۔تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت اسلام آباد میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنن جج محمد افضل مجوکا نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور اہلیہ بشری بی بی کیخلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کی۔ خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے وکلاء کی جانب سے گواہ لانے کا کہا گیا ، اگر گواہ لانا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب پہلا نکاح ہو گیا تھا تو پھر دوسرا نکاح کرنے کی ضرورت پیش کیوں آئی ؟ اس کا مطلب ہے پہلا نکاح فراڈ تھا۔ انہوں نے کہا کہ بشری بی بی کی جانب سے کہا گیا کہ اپریل 2017ء میں زبانی طلاق دی گئی، اگر خاتون کہتی ہے کہ اسے زبانی طلاق دی گئی تو کیا اس کی زبانی بات پر اعتبار کیا جائے گا، زبانی طلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں، قانون کہتا ہے دستاویزی ثبوت زبانی بات پر حاوی ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ان کے وکلاء نے بار بار کہا کہ بشری بی بی کا بیان حتمی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مفتی سعید نے بشری بی بی کی بہن کے کہنے پر کہ شادی کے لوازمات پورے ہیں نکاح پڑھوایا، بشری بی بی نے کسی جگہ مفتی سعید کو نہیں کہا کہ میری عدت پوری ہوگئی ہے ، کدھر ہے وہ بیان جہاں لکھا ہو کہ بشری بی بی نے عدت کے دوران نکاح نہیں کیا؟۔وکیل زاہد آصف نے کہا کہ جس بہن نے عدت پوری ہونے کا کہا اسے پھر بطور گواہ لایا جاتا۔جج افضل مجوکا نے کہا کہ پراسیکوشن کی ڈیوٹی ہے کہ وہ ثابت کرے کہ عدت پوری نہیں، وکیل زاہد آصف نے کہا کہ 16جنوری 2024ء کو بشری بی بی پر فرد جرم عائد ہوئی مگر انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا، بشری بی بی نے نہیں کہا کہ انہوں نے عدت مکمل ہونے پر شادی کی، بانی پی ٹی آئی نے فرد جرم پر کہا کہ یہ جھوٹا کیس ہے اور لندن پلان کا حصہ ہے ،اس کا مقصد پارٹی کا ختم کرنا اور سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بھی کہیں نہیں کہا کہ انہوں نے عدت مکمل ہونے پر شادی کی، اگر ٹرائل کورٹ میں کوئی غیر قانونی کام ہوا تو کیا کیس ریمانڈ بیک کروانا چاہتے ہیں۔اس موقع پر بانی ٹی آئی کے وکیل عثمان گل نے کہا کہ ہم کیس ریمانڈ بیک نہیں بلکہ ہائی کورٹ کی ٹائم لائن کے مطابق اپیلوں پر فیصلہ چاہتے ہیں۔
وکیل زاہد آصف نے کہا کہ بشری بی بی کا کوئی بیان دکھا دیں جس میں کہا گیا ہو کہ عدت مکمل کرنے پر شادی کی، پوری کیس فائل میں ایسا بیان موجود نہیں، بطور گواہ عدالت میں پیش ہونے سے بھی دونوں ملزمان نے انکار کیا، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی اس کیس میں بہترین گواہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی حلف پر اپنے حق میں گواہی دیتے، طلاق ڈیڈ پر ٹمپرنگ کا کہا گیا مگر شواہد پیش نہیں کئے گئے، ہم مطمئن ہیں کہ طلاق ڈیڈ پر کوئی ٹمپرنگ نہیں، اپریل میں کوئی طلاق نہیں دی نومبر 2017خاور مانیکا نے تحریری طلاق دی۔
انہوں نے کہا کہ قرآن پاک میں ہے دوران عدت رجوع کرنے کا حق اور عدت مکمل ہونے پر دوسری شادی کی اجازت دی گئی، عدت کے دوران دوسری شادی کا فیصلہ بھی نہیں کیا جا سکتا، اسلام کہتا ہے کہ اکٹھی تین طلاقوں کو ایک تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خاور مانیکا نے تو کسی جگہ نہیں کہا کہ میں فقہ حنفیہ یا شافعی کا ماننے والے ہوں ، خاور مانیکا نے تو مسلمان ہونے کے ناطے شکایت درج کرائی اور اسلام کے مطابق انصاف چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عدت مکمل نہیں ہوتی خاتون طلاق دینے والے کی بیوی ہی تصور گی۔وکیل زاہد آصف نے دلائل مکمل کرکے سیکشن 496اور سیکشن 494میں سزا دینے کی استدعا کی۔ بشری بی بی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ 342کے بیان میں سوال نمبر دو میں بشری بی بی کا بیان موجود ہے، طلاق کے تین سے چار ماہ کے بعد خاور مانیکا نے بھی شادی کرلی اور ان کی چار سال کی بیٹی بھی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 90دن کا وقت اس کیس میں غیر متعلقہ ہے، طلاق کا نوٹس خاور مانیکا نے نہیں دیا تو 90دن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، لیگل نقص تو ہوسکتا ہے اسے فراڈ نہیں کہہ سکتے ہیں۔دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ۔بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف مرکزی اپیلیں منظور کرتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ کی7،7سال قیدکی سزائیں کالعدم قرار دے دیں۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور اہلیہ بشری بی بی کو بری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہیں تو فوری رہا کیا جائے،عدالت نے میڈیکل بورڈ اور علماء کی رائے سے متعلق دونوں درخواستیں مسترد کرتے ہوئے عمران و بشری بی بی کی رہائی کی روبکار جاری کردی۔
واضح رہے کہ عدالتی فیصلے کے باوجود لاہور میں درج 9 مئی مقدمات میں ضمانت درخواستیں مسترد ہونے کے باعث بانی پی ٹی آئی کی رہائی ممکن نہیں ہے جبکہ نیب کی جانب سے نئے توشہ خانہ ریفرنس کے باعث بشری بی بی کی رہائی کا امکان نہیں ہے۔
