کراچی: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مخصوص نشستوں بارے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تازہ ہوا کا جھونکا قرار دے کر چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ الیکشن پر جوڈیشل کمیشن بنائے، امید پیدا ہوئی عدالتیں موجود ،فیصلے میرٹ پر ہو سکتے ،ملکی استحکام کیلئے حقیقت پسندانہ سوچ پروان چڑھانا ہوگی،26جولائی کو اسلام آباد میں تاریخی جلسہ کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے چیف الیکشن کمشنر سمیت الیکشن کمیشن کے تمام ارکان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کی کیا حیثیت رہ گئی ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ الیکشن پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو لوگوں میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جیسے وفاقی اور صوبائی حکومت ہے اسی طرح بلدیاتی حکومت بھی ہونی چاہئے،سیاسی صورتحال میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ہوا کا تازہ جھونکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلے میں لوگوں کو امید ہوئی ہے کہ عدالتیں موجود ہیں اور فیصلے میرٹ پر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو پورے کراچی سے فارم 45کے تحت ایک لاکھ ووٹ بھی نہیں ملا، میرا سوال ان جماعتوں سے ہے جنہوں نے کہا اسمبلی میں نہیں جائیں گے، ان جماعتوں سے پوچھناچاہتا ہوں کہ کیا دھاندلی ہوئی تھی؟ ان جماعتوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو جزوی طور پر قبول کیا ہے، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو قلی طور پر قبول کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی ادارے نہیں بلدیاتی حکومت ہونی چاہئے، اس وقت فارم 45 کے بجائے فارم 47والے اسمبلی میں بیٹھے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے سے بہت سے سوالات پیدا ہوئے ہیں، ان لوگوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ سے بچنے کیلئے آئی پی پیز 1994 سے شروع کی گئیں تاہم لوڈشیڈنگ ویسی کی ویسی ہے، فائدہ آئی پی پیز کو ہوا، آئین کے تحت تمام معاہدے عوام کے سامنے رکھنا ان کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ سستی بجلی کے ذرائع کی بجائے مہنگی بجلی کو ترجیح دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم تین ماہ کیلئے 200یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف دینے کا کہہ رہے ہیں، پہلے بھی ریلیف کا اعلان کیا تھامگر آئی ایم ایف نے منع کر دیا۔
انہوں نے کہاکہ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا جا رہا ہے، 26جولائی کو اسلام آباد میں تاریخی جلسہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو استحکام کی ضرورت ہے ،اِس کیلئے حقیقت پسندانہ سوچ پروان چڑھانا ہوگی ،زمینی حقیقتوں کے ادراک اور قبولیت تک بات نہیں بنے گی۔
