بیجنگ: چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کانی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی جس میں دوطرفہ تعلقات اور مشرق وسطی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وانگ جو کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن بھی ہیں نے ایران کے خطے میں اہم اثرورسوخ اور چین کے جامع سٹرٹیجک شراکت دار ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین نے ہمیشہ سٹرٹیجک اور طویل مدتی تناظر میں ایران کیساتھ تعلقات کو فروغ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے اہم مفادات سے متعلق معاملات پر ایک دوسرے کی مضبوط حمایت کیلئے چین نئی ایرانی حکومت کیساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہے اور وہ مستحکم طور پر مختلف شعبوں میں عملی تعاون بڑھانے سمیت دوطرفہ تعلقات کی ٹھوس ترقی کو غیر متزلزل طریقے سے آگے بڑھانا چاہتا ہے اور چین ایران جامع سٹرٹیجک شراکت داری میں مسلسل اضافہ کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے گردشی سربراہ کی حیثیت سے چین کی میزبانی میں ہونے والی تقریبات میں فعال طور پر شرکت کرنے اور اس نئی قسم کی بین الاقوامی تنظیم کو مضبوط بنانے کے لئے ایران کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین برکس کے میکانزم کے فریم ورک کے اندر ایران کیساتھ تعاون مضبوط کرنا چاہتا ہے،عالمی جنوب کی آواز اور اثرورسوخ کو مزید بڑھانا چاہتا ہے اور عالمی نظم و نسق میں مزید منصفانہ اور مناسب ترقی کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
ایرانی قائم مقام وزیر خارجہ باقری کانی نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں خصوصی ایلچی بھیجنے پر چینی صدر شی جن پھنگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صدر پزشکیان ایران چین تعلقات کو فروغ دینے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہیں تاکہ بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال میں تبدیلیوں سے دوطرفہ تعلقات متاثر نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی اور علاقائی معاملات میں چین کیساتھ ہم آہنگی بڑھانا چاہتا ہے اور دو طرفہ تعللقات کو مزیدسٹرٹیجک معنی دینا چاہتا ہے۔
دونوں رہنماوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ باقری کانی نے وانگ یی کو حماس کے رہنمااسماعیل ہانیہ کے قتل کے بارے میں ایران کے موقف اور علاقائی صورتحال پر ایران کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ایران علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے کوشاں رہتے ہوئے قومی خودمختاری ، سلامتی اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لئے پرعزم ہے۔
باقری کانی نے فلسطین اسرائیل تنازع پر منصفانہ موقف برقرار رکھنے پر چین کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ چین صورتحال کو آسان بنانے اور مشرق وسطیٰ میں سلامتی کے فروغ میں بڑا کردار ادا کرے گا۔
وانگ یی نے کہا کہ چین نے ہمیشہ مشرق وسطیٰ کے معاملات میں شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھا ہے اوروہ تمام فریقوں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ خاص طور پر فلسطین کے جائز قومی حقوق کی بحالی میں اس کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین اسماعیل ہنیہ کے قتل کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ یہ بین الاقوامی تعلقات کو چلانے والے بنیادی اصولوں اور ایران کی خودمختاری کی سلامتی اور وقار کی سنگین خلاف ورزی ہے جس سے غزہ جنگ بندی مذاکرات کے عمل کو براہ راست نقصان پہنچا ہے اور علاقائی امن و استحکام کو دھچکا لگا ہے۔
وانگ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو مل کر تنازعہ کے تمام فریقوں پر زور دینا چاہیے کہ وہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر سنجیدگی سے عمل درآمد کریں اور غزہ میں جامع اور مستقل جنگ بندی کے جلد نفاذ کے لیے حالات پیدا کریں۔
انہوں نے کہا کہ چین قانون کے مطابق اپنی خودمختاری کی سلامتی اور قومی وقار کے تحفظ میں ایران کی حمایت شمیت علاقائی امن و استحکام کے تحفظ کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور ایران کے ساتھ قریبی رابطے برقرار رکھنے کا خواہاں ہے۔
