جمعہ, مارچ 21, 2025
تازہ ترینسپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کی اہل...

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کی اہل قرار

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں بارے اپیلیں مسترد، الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کا اہل قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کیخلاف ہے، انتخابی نشان کا نہ ملنا کسی سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر نہیں کرسکتا،پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے، انتخابی نشان نہ ملنے کا مطلب یہ نہیں کہ تمام حقوق ختم ہوگئے ،80آزاد ارکان میں 39ارکان پی ٹی آئی سے تعلق رکھتے ہیں، باقی 41ارکان 15دن میں واضح کریں انہوں نے کس جماعت سے الیکشن لڑا ؟، الیکشن کمیشن تصدیق کرکے متعلقہ ارکان کو سیاسی جماعت کا رکن قرار دے،پی ٹی آئی 15 دنوں میں مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن کمیشن کو پیش کرے ،فیصلے پر وضاحت کیلئے الیکشن کمیشن، پی ٹی آئی عدالت سے رجوع کرسکتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اظہر حسن رضوی ،جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس امین الدین پر مشتمل 13 رکنی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں بارے درخواست پر محفوظ تحریری فیصلہ سنا دیا۔اس موقع پر اٹارنی جنرل منصور اعوان، الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر اور پی ٹی آئی رہنماء کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے جو 8/5 کی اکثریت کا ہے۔ اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے جسٹس منصور علی شاہ کو تحریری فیصلہ پڑھنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریری فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں بارے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیا گیا ہے۔

جسٹس منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کیخلاف ہے، انتخابی نشان کا نہ ملنا کسی سیاسی جماعت کو انتخابات سے باہر نہیں کرسکتا،پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے، انتخابی نشان نہ ملنے کا مطلب یہ نہیں کہ تمام حقوق ختم ہوگئے ہیں۔

اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی خواتین اورغیرمسلموں کی مخصوص نشستوں کی حقدار ہے ،27جون کو الیکشن کمیشن نے ایک آرڈر پیش کیا، اس دستاویز میں کہا گیا کہ کچھ کاغذات نامزدگی ایسے تھے جن کی پارٹی وابستگی تھی۔

فیصلے میں سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل آئین کے مطابق مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی، پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت قانو ن وا ئین پر پورا اترتی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 80آزاد ارکان میں 39ارکان تحریک انصاف سے تعلق رکھتے ہیں، باقی 41ارکان 15دن میں واضح کریں کہ انہوں نے کس جماعت سے الیکشن لڑا ؟، الیکشن کمیشن تصدیق کرکے متعلقہ ارکان کو سیاسی جماعت کا رکن قرار دے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی 15 دنوں میں مخصوص نشستوں کی فہرست الیکشن کمیشن کو پیش کرے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اس فیصلے کا اطلاق تمام قومی و صوبائی اسمبلیوں پر ہوگا۔فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن، پی ٹی آئی کو وضاحت چاہئے توعدالت سے رجوع کرسکتی ہے۔

فیصلے کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ،  جسٹس شاہد وحید، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمدعلی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت درخواستوں کی حمایت جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس امین الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے درخواستوں کی مخالفت کی۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ تحریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں،سنی اتحاد کونسل آئین کے مطابق مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت قانون اور آئین پر پورا اترتی ہے اور بحیثیت جماعت مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی قانونی و آئینی حق دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اسی تناسب سے مخصوص نشستیں دی جائیں۔اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ امیدوار جنہوں نے پی ٹی آئی سے وابستگی کے سرٹیفکیٹ دیئے ہیں انہیں پی ٹی آئی کا امیدوار قرار دیا جائے جبکہ وہ امیدوار جنہوں نے دوسری جماعتوں میں شمولیت اختیار کی انہوں نے عوام کی خواہش کی خلاف ورزی کی ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل مسترد کرتے ہیں جبکہ جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ میں بھی جسٹس امین الدین خان کے اختلافی نوٹ سے اتفاق کرتا ہوں۔چیف جسٹس اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل کوئی ایک نشست بھی نہ جیت سکی، سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی لسٹ بھی جمع نہیں کرائی، آئین نے متناسب نمائندگی کا تصور دیا ہے، سپریم کورٹ آئین میں مصنوعی الفاظ کا اضافہ نہیں کر سکتی،آئین کی تشریح کے ذریعے نئے الفاظ کا اضافہ کرنا آئین پاکستان کو دوبارہ تحریر کرنے کے مترادف ہے۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس فیصلے کی غلط تشریح کی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے ارکان کو نکال کر فیصلہ دیا، اس بنیاد پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن نے غلط طور پر پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد ڈیکلیئر کیا، پی ٹی آئی نے آزاد قرار دیئے جانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج ہی نہیں کیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، الیکشن کمیشن دوبارہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کرے، اب پی ٹی آئی کے منتخب ارکان یا خود کو آزاد یا پی ٹی آئی ڈیکلیئر کریں، پی ٹی آئی ارکان پر کسی قسم کا دبائو نہیں ہونا چاہئے۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!