چین کے وسطی صوبے ہوبے کی زی گوئی کاؤنٹی کی شائے تان ٹاؤن شپ کے گاؤں چھن جیا وان میں کسان تازہ اتارے گئے سنترے ٹرک میں لاد رہے ہیں-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)سائنسدانوں نے ترشاوہ پھلوں کو تباہ کرنے والی مہلک بیماری سٹرس گریننگ کے خلاف قدرتی دفاعی نظام کا پہلا سراغ لگا لیا ہے جو کہ ایک بڑی سائنسی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹیٹیوٹ آف مائیکرو بائیولوجی(آئی ایم سی اے ایس) کی تحقیقی ٹیم کی قیادت میں کی گئی اہم تحقیق معروف سائنس جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
سٹرس گریننگ بیماری، جسے ہوانگ لونگ بنگ (ایچ ایل بی) بھی کہا جاتا ہے کو اکثر سٹرس کا کینسر کہا جاتا ہے کیونکہ یہ آہستہ آہستہ درختوں کو ختم کرتی ہے اور اس کا کوئی معروف علاج موجود نہیں۔ یہ بیماری چھوٹے کیڑوں کے ذریعے پھیلتی ہے اور اب تک 50 سے زائد ممالک میں لاکھوں ایکڑ پر مشتمل ترشاوہ باغات کو تباہ کرچکی ہے جس سے کسانوں کو ہر سال اربوں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
اس سے ایک مرتبہ متاثر ہونے والا درخت چند سال میں ہی مر جاتا ہے۔
تحقیقی ٹیم نے دریافت کیا کہ کڑی پتہ اور سیچھوان مرچ کے پودے جیسے کچھ ترشاوہ پودے قدرتی طور پر اس بیماری کے خلاف مزاحمت رکھتے ہیں۔ انہوں نے دریافت کیا کہ ان پودوں میں خاص پروٹین پایا جاتا ہے جو انہیں ایچ ایل بی بیکٹیریا سے لڑنے میں مدد دیتا ہے۔ اس پروٹین کا مطالعہ کرکے سائنسدانوں نے عام ترشاوہ درختوں کو زیادہ مزاحم بنانے میں کامیابی حاصل کی۔
ٹیم نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے پیپٹائیڈز کہلانے والے چھوٹے پروٹین ٹکڑوں کو بھی تیار کیا جو اس بیماری کو روک سکتے ہیں۔ تجربات میں اے پی پی 3-14 نامی پیپٹائیڈ نے ایک ہی عرصے میں بیماری کے انفیکشن کی شرح میں 80 فیصد تک کمی کی۔
آئی ایم سی اے ایس کے پروفیسر یے جیان نے کہا کہ یہ دریافت ہمیں 2 طاقتور ہتھیار فراہم کرتی ہے۔ پہلا یہ کہ ہم درختوں کے تحفظ کے لئے ماحول دوست طریقے تیار کرسکتے ہیں۔ دوسرا یہ طریقہ ان پودوں کی بیماریوں سے نمٹنے میں مدد دے سکتا ہے جن پر قابو پانا مشکل ہے۔
