چین کے جنوبی گوانگ شی ژوانگ خود مختار علاقے کے شہر لیوژو کے ضلع لیو جیانگ کے قصبے شوئی یوآن میں خواتین کا گروپ باغ میں کام کے بعد دوپہر کا کھانا کھاتے ہوئے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) چین نے دیہی علاقوں میں پیچھے رہ جانے والی خواتین کو پیشہ ورانہ تربیت، ملازمت میں مدد اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لئے کثیرجہتی پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد ان کی مشکلات دور کرنا ہے۔
حالیہ دستاویز کے مطابق 11 سرکاری محکموں کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کئے گئے ورکنگ پلان میں تجویز دی گئی ہے کہ پیچھے رہ جانے والی دیہی خواتین کی مہارتوں میں بہتری اور انہیں روزگار کے بہتر مواقع کی فراہمی کے لئے فنی اور دستکاری کی تربیت دی جائے۔
اس منصوبے میں ایسی خواتین کو پیچھے رہ جانے والے بچوں کی دیکھ بھال، بزرگوں اور معذور افراد کی نگہداشت جیسی سماجی خدمات میں شامل ہونے کی ترغیب دی گئی ہے۔
ورکنگ پلان میں معذوری یا مالیاتی مشکلات کا شکار پیچھے رہ جانے والی دیہی خواتین اور ان کے خاندانوں کی مدد پر زور دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں فلاحی تنظیموں کی جانب سے مخصوص عوامی فلاحی منصوبے شروع کرنے کی بھی حمایت کی گئی ہے۔
ورکنگ پلان کے مطابق ریاستی محکمے پیچھے رہ جانے والی دیہی خواتین کے قانونی حقوق کے تحفظ کو مضبوط بنائیں گے، امتیازی سلوک اور گھریلو تشدد کی روک تھام کے لئے اقدامات کریں گے اور ان خواتین کو صحت کی سہولیات تک بہتر رسائی فراہم کریں گے۔
پیچھے رہ جانے والی دیہی خواتین سے مراد وہ خواتین ہیں جو دیہی علاقوں میں مقیم رہتی ہیں جبکہ ان کے شوہر کام کے سلسلے میں 6 ماہ یا اس سے زائد عرصے کے لئے گھروں سے دور رہتے ہیں۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link