اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کے اصل آمدن پر ٹیکس کے مطالبے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ رواں ماہ ہو جائے گا، ترقیاتی بجٹ کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جائے گا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 13فیصد پر لے کر جائیں گے، نئے ملازمین کو رضاکارانہ پنشن سکیم دی جائیگی، فوج کوسروس سٹرکچر میں تبدیلی کیلئے ایک سال دیا گیاہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران تمام معاشی اشاریئے مثبت ،زرمبادلہ کے ذخائر 9ارب ڈالرز سے زائد رہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی، 2023ء میں آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کی وجہ سے کرنسی غیر مستحکم ہوئی، معاشی حالات بہتر ہونے سے غیر ملکی کمپنیوں کے منافع اور ڈیویڈنڈز ادا کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے دیگر اداروں سے فنڈز ملنا شروع ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس پر صوبائی وزرائے خزانہ کا مشکور ہوں، ہم نے سب کو فائلر بنانا ہے،سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اصل آمدن پر ٹیکس چاہتا ہے جو درست ہے، ایف بی آر پر عوام کا اعتماد بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک 9فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی سطح پر نہیں چل سکتا ہم اسے 13فیصد پر لے کر جائیں گے۔چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے سوال کیا کہ کیا آئی ایم ایف اندازے سے ٹیکس کی بجائے اصل آمدن پر ٹیکس مانگ رہا ہے؟ جس پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ اصل آمدن پر ٹیکس حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومت کے اخراجات میں قرض اور سود کی ادائیگی بڑا خرچہ ہے، ترقیاتی بجٹ کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جائے گا، پنشن پر ہر سال ایک ہزار ارب روپے دے رہے ہیں، نئے ملازمین کو رضاکارانہ پنشن سکیم دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ فوج کو اپنے پورے سروس سٹرکچر میں تبدیلی کرنا پڑے گی، اس لئے فوج کو ایک سال مزید دیا گیاہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومتی اخراجات میں کمی کیلئے 5وزارتوں کو ختم کیا جائے گا، پی ڈبلیو ڈی کے نقصانات باعث اس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ رواں ماہ ہو جائے گا، آئی ایم ایف نے پرزیمپٹو ٹیکس ختم کرنے کا کہا ہے، ایکسپورٹرز پر ٹیکس اسی شرط پر لگایا گیا ہے، ایکسپورٹرز اس وجہ سے پریشان ہیں مگر ہماری مجبوری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایکسپورٹرز کے 260ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز جاری کر دیئے ہیں،ٹیکس ریفنڈز کیلئے 5,6فیصد رشوت دینا نظام کا حصہ بن چکا ہے، ٹیکس ریفنڈز کیلئے سپیڈ منی نہ دینے کی درخواست کی گئی ہے۔