چین کی معروف جینیاتی تحقیقاتی کمپنی بی جی آئی گروپ نے افریقہ میں بھوک اور غذائی قلت کے مسئلے کو حل کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ کمپنی کے سینئر حکام اور سائنسدانوں نے پیر کے روز زور دیا کہ بہتر چاول کی اقسام کی تحقیق اور ترقی کے لیے جنوبی دنیا کے ممالک کے درمیان قریبی تعاون بہت ضروری ہے۔
بی جی آئی گروپ کے بانی اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین، وانگ جیان نے کہا کہ دنیا کے جنوبی خطے میں موجود حیاتیاتی تنوع کو استعمال میں لاکر اعلیٰ پیداوار والے چاول کی اقسام تیار کی جا سکتی ہیں، جو افریقہ میں خوراک کے تحفظ کو مضبوط بنانے میں مدد دے سکتی ہیں۔
وانگ جیان نے یہ بات کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں جاری “سی جی آئی اے آر سائنس ویک” کے دوران کہی، جہاں انہوں نے افریقی اداروں کے ساتھ بی جی آئی گروپ کی شراکت داریوں کا ذکر کیا، جو پائیدار چاول کی اقسام کی تیاری اور ان کے عملی استعمال پر کام کر رہی ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): وانگ جیان، شریک بانی و چیئرمین، بورڈ آف ڈائریکٹرز، بی جی آئی گروپ
’’پہلی اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ عوامی ضروریات کے لیے کیا جا رہا ہے۔ افریقہ کو ہماری مدد کی ضرورت ہے، اور ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ افریقہ، جینیاتی وسائل اور ٹیکنالوجی کے اعتبار سے دنیا کا ایک انتہائی مالا مال خطہ ہے۔۔‘‘
وانگ نے کہا کہ چین کے ادارے افریقی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ تحقیق، تربیت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے نئے ہائبرڈ چاول متعارف کروائے جائیں تاکہ افریقہ کی تیزی سے بڑھتی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سدابہار چاول ان افریقی ممالک کے لیے بہت اہم ہے جو خوراک کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ چاول نہ صرف جلد تیار ہوتا ہے بلکہ خشک سالی، کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف بھی مزاحمت رکھتا ہے۔ اس چاول کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں جنگلی چاول کی اقسام کے جینز کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ اقسام یوگنڈا، روانڈا اور مڈغاسکر میں پہلے ہی متعارف کرائی جا چکی ہیں۔
کینیا پیر سے جمعہ تک سی جی آئی اے آر سائنس ویک کی میزبانی کر رہا ہے، جہاں دنیا بھر سے پالیسی ساز، سائنس دان، ڈونرز، صنعت کار اور جدت کار شریک ہو رہے ہیں۔
اس عالمی ایونٹ کا مقصد غذائی نظاموں کو بہتر بنانا اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرنا ہے۔
سائنس ویک میں اعلیٰ سطح کے پینل مباحثے اور مختلف نمائشیں بھی ہوں گی جن میں موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ زراعت، مضبوط بیج کا نظام، اختراعات کا فروغ اور جنوبی دنیا کے ممالک کے درمیان نجی شعبے کے تعاون پر خاص توجہ دی جائے گی۔
نیروبی سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link