چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ کے شہر ہاربن میں ہاربن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ہونے والےروزگار میلے میں طلبہ روزگار کی معلومات حاصل کر رہے ہیں-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کالج کے فارغ التحصیل طلبہ اور آجروں کی ضروریات کے درمیان موجود خلا کو پُر کرنے کے لئے افرادی قوت کی مانگ کا ڈیٹا بیس قائم کرے گا۔
یہ اقدام ملک کی جانب سے ہر سال لاکھوں نوجوان گریجویٹس کے لئے معیاری اور وافر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی تازہ کوششوں کا حصہ ہے۔
نئی جاری کردہ ہدایات کے مطابق کالج کے گریجویٹس کو روزگار کی منڈی میں تعاون فراہم کرنے کے لئے آئندہ 3 سے 5 سال کے اندر جامع، موثر اور قابلِ انحصار روزگار کی خدمات کا نیٹ ورک قائم کیا جائے گا۔
چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی اور سٹیٹ کونسل کے جنرل دفاتر کی پالیسی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ چین قومی حکمت عملیوں کے لئے اہم شعبہ جات میں درکار مہارت کا تجزیہ اور مشاورت بھی مزید بہتر بنائے گا۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اس کے لئے جدت، صنعت، سرمائے اور مہارت سے متعلق اعدادوشمار کا گہرائی سے تجزیہ کیا جائے گا، ترسیل اور طلب کے رجحانات کی پیش گوئی کی جائے گی اور ان شعبہ جات اور یونیورسٹیوں کو اپنے نصاب کی ازسرِ نو تشکیل میں رہنمائی کے لئے زیادہ مانگ والے مضامین کی فہرست کو اپڈیٹ کیا جائے گا۔
2025 میں چین میں ایک کروڑ 22 لاکھ 20 ہزار گریجویٹس کی ریکارڈ تعداد افرادی قوت میں شامل ہونے کی توقع ہے جو گزشتہ سال سے 4 لاکھ 30 ہزار زائد ہے۔ یہ تعداد لگاتار 3 سال سے ایک کروڑ سے زائد ہے۔
اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے چین بے روزگاری کی شرح 5.5 فیصد تک محدود کرنے کے ہدف کے تحت 2025 میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد شہری ملازمتیں پیدا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ گزشتہ سال چین نے کامیابی سے ایک کروڑ 25 لاکھ 60 ہزار شہری ملازمتیں پیدا کیں اور بے روزگاری کی شرح 5.1 فیصد پر برقرار رکھی۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link