جمعہ, اپریل 18, 2025
تازہ ترینروسی خاتون فوشان میں چینی روایتی زندگی کی رنگینیوں  سے کیسے لطف...

روسی خاتون فوشان میں چینی روایتی زندگی کی رنگینیوں  سے کیسے لطف اندوز ہوئی؟

روسی خاتون اناستاسیا فادیوا نے چین کے مختلف شہروں میں 20 سال گزارنے کے بعد اب چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے شہر فوشان میں اپنے خاندان کے ساتھ خوش و خرم زندگی گزارنا شروع کر دی ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): اناستاسیا فادیوا، استاد، نیوسوفٹ انسٹی ٹیوٹ،  گوانگ ڈونگ

’’میرا نام اناستاسیا فادیوا ہے۔ میں روس کے شہر ماسکو سے تعلق رکھتی ہوں۔ 2005 میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے میں اکیلی چین کے شہر چھونگ چھنگ آئی تھی اور پھر یہیں کی ہو کر رہ گئی ہوں۔‘‘

سال 2022 میں وہ اپنے خاندان کے ساتھ فوشان منتقل ہوئیں اور وہاں کے ایک مقامی کالج میں بطور استاد کام شروع کیا۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): اناستاسیا فادیوا، استاد، نیوسوفٹ انسٹی ٹیوٹ،  گوانگ ڈونگ

’’ مجھے تھوڑی مرچوں کے ساتھ نوڈلز کھانا پسند ہے۔ میں دو سال سے زیادہ عرصے سے فوشان میں رہ رہی ہوں۔ مجھے سوپ پینا، مرغی کا گوشت کھانا اور جڑی بوٹیوں کی چائے سے لطف اندوز ہونا اچھا لگتا ہے۔‘‘

فادیوا کی بیٹی چین کی زبان سیکھ رہی ہے۔ اسے چینی ثقافت خاص طور پر روایتی چینی رقص میں گہری دلچسپی ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): اناستاسیا فادیوا، استاد، نیوسوفٹ انسٹی ٹیوٹ،  گوانگ ڈونگ

’’زبان ثقافت کی بنیاد ہوتی ہے۔ جب آپ کوئی زبان سیکھ لیتے ہیں تو آپ اس ملک کی ثقافت، دانائی اور روایات کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں۔

میرے دادا کے ایک ہم جماعت چین سے تھے۔ وہ خط و کتابت کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطے میں رہے۔

میرے دادا ہمیشہ کہتے تھے کہ تمہیں چینی زبان سیکھنی چاہیے۔ ان کا ماننا تھا کہ یہ مستقبل کی زبان ہے۔

آج میری بیٹی مجھ سے بہتر چینی بولتی ہے۔ اس کا لب و لہجہ کسی چینی شہری جیسا ہے، جبکہ میں غیر ملکی انداز میں چینی بولتی ہوں۔

میں چین کے کئی شہروں میں جا چکی ہوں، لیکن فوشان کو میں نے خاص پایا۔ یہ شہر کئی غیر متوقع انداز میں آپ کو حیران کرتا رہتا ہے۔

اگر آپ مجھ سے پوچھیں کہ مجھے چین کیوں پسند ہے اور میں اس کا احترام کیوں کرتی ہوں، تو میرا جواب ہوگا کہ اس ملک نے مجھے بے شمار مواقع دیے، بہت سے دوست دیے  بلکہ شوہر بھی دیا اور بیٹی بھی۔‘‘

فوشان، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!