ہیڈ لائن:
چین میں موسم سرما کے کھیلوں کے مقابلے برفانی معیشت کے فروغ کا باعث بن رہے ہیں
جھلکیاں:
چین کے علاقے چھونگلی میں موسم سرما کے کھیلوں کے مقابلے برفانی معیشت کے فروغ کا باعث بن رہے ہیں۔ آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔
شاٹ لسٹ:
1۔ چھونگلی میں سرمائی کھیلوں کے مختلف مناظر
2۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): لوئی جیان، کوچ، لیاؤننگ الپائن سکینگ ٹیم
3۔ چھونگلی میں سرمائی کھیلوں کے مختلف مناظر
4۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): ژو یان، منیجر، لوکل سکی اکویپمنٹ سٹور
تفصیلی خبر:
بیجنگ 2022 سرمائی اولمپکس کے کچھ ایونٹس کی میزبانی کے بعد چین کے شہر چانگ جیا کھو کا علاقہ چھونگلی موسم سرما کے کھیلوں کے مقابلوں کے حوالے سے ایک مقبول مقام بن چکا ہے۔
سال 2025-2024 کے سیزن میں چانگ جیا کھو میں برفانی کھیلوں کے 7 عالمی اور 11 قومی سطح کے ایونٹس یا تو ہو چکے ہیں یا ہوں گے۔ یہ ملک بھر میں ایسے ایونٹس کی مجموعی تعداد کا بالترتیب 39 فیصد اور 48 فیصد بنتا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): لوئی جیان، کوچ، لیاؤننگ الپائن سکینگ ٹیم
’’ ہم چھونگلی میں ایک مہینے سے زیادہ عرصہ سے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ اس بار ہم 2025-2024 کی نیشنل الپائن سکیئگ چیمپئن شپ میں شرکت کے لئے یہاں آئے ہیں۔ چھونگلی میں گزرے وقت کے دوران ہمارا تربیت کا تجربہ بہت شاندار رہا۔ یہاں کی برف کی صورتحال، کئی بڑے سکی ریزارٹس کی سہولتیں اور پہاڑیوں کی مشکل سطحیں سب بہت اچھی ہیں۔‘‘
موسم سرما کے کھیلوں کے یہ مقابلے مقامی سطح پر برفانی معیشت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔چھونگلی میں سال 2024 میں 85 لاکھ سے زیادہ سیاح آئے تھے۔ یہ 18 فیصد کا سالانہ اضافہ ہے۔ سالانہ مجموعی سیاحتی آمدنی 9 ارب 55 کروڑ یوآن (تقریباً ایک ارب 3 کروڑامریکی ڈالر) تک پہنچ گئی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): ژو یان، منیجر، لوکل سکی اکویپمنٹ سٹور
’’ سکینگ سے وابستہ صنعتوں کا ماہر ہونے کی حیثیت سے میں نے اس ’سکینگ سیزن‘ کے دوران واضح طور پر محسوس کیا ہے کہ اب زیادہ لوگ اس کھیل میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ اسے سیکھنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ گرمیوں میں ہم سکی کے سامان کی دیکھ بھال اور مرمت سیکھنے گئے تھے۔ ہم نے اس حوالے سے سرٹیفیکیٹ بھی حاصل کئے ۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہم برفانی کھیل کے لئے چھونگلی آنے والے کھلاڑیوں کو بہتر خدمات فراہم کر سکیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ جو بھی چھونگلی میں سکینگ کے لئے آئے، اسے اس کا بہتر تجربہ بھی ہو۔‘‘
شی جیا چوانگ، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link