اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اظہر مشوانی کے لاپتا دونوں بھائیوں کو بازیاب کرا کر عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اظہر مشوانی کے والد کی دو بیٹوں کے لاپتہ ہونے بارے دائر درخواست پر سماعت کی۔
وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ آج اخبار میں ہے، کیا یہ گرفتار ہیں؟ بابر اعوان نے بتایا کہ پٹیشنر گرفتار نہیں بلکہ یہ دو لاپتا بھائیوں کے والد ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ ٹھیک ہے وہ اور ہے جو گرفتار ہوا ہے۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اظہر مشوانی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہیں پہلے ان کو بھی اٹھایا گیا تھا ان کے دو بھائی پروفیسر مظہر الحسن اور پروفیسر ظہور الحسن 6جون کو اٹھائے گئے جبکہ 5 جون کو رؤف حسن اور بیرسٹر گوہر کو بھی گرفتار کیا گیابعد میں گوہر کو گرفتار نہیں کیا گیا رؤف حسن کو گرفتارکر لیا گیا۔
جج نے مسکراتے ہوئے کہا کہ گوہر گرفتار ہونا چاہتا تھا لیکن اسے گرفتار نہیں کیا گیا کیونکہ وہ کوالیفکیشن پر ابھی پورے نہیں اترتے۔بابر اعوان نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ میں ہم نے پہلے پٹیشن دائر کی جو 5 اگست کو واپس لے لی، اسلام آباد سے خفیہ ادارے کا واٹس ایپ آیا جو ریکارڈ پر لگایا ہے، میسج میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا ایکٹیویٹیز کو بند کر دیں اس کے بھائی اسلام آباد میں خفیہ ادارے کے پاس ہیں، اظہر مشوانی کی اہلیہ نے بیرون ملک جانا تھا اس کیلئے ہم نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی،وزارت داخلہ نے پشاور ہائی کورٹ میں جمع جواب میں سوشل میڈیا ایکٹیویٹیز سے متعلق باقاعدہ ناراضگی کا اظہار کیا، موبائل نمبر سے مشوانی کو کال گئی اور بتایا گیا اس کے بھائی اسلام آباد خفیہ ادارے کے پاس ہیں۔
عدالت نے کہا کہ آپ کا حلقے میں رکھ رکھاؤ ہے لیکن اب یہاں جو زیادہ گالی دیتا ہے، زیادہ بدزبان ہے اور جو زیادہ بدتہذیبی کرے گا وہ آگے آتا ہے، بہرحال اس کو سائیڈ پر کریں ایک حقیقی معاملہ تو ہے، وکیل بابر اعوان نے کہا کہ لاپتا دونوں بھائیوں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
عدالت نے کہا ٹھیک ہے جو حالات آج کل ہیں آپ لوگ ریسیونگ اینڈ پر ہیں، کل وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ملک شریعت کے مطابق ہی چلنا چاہئے تو پھر ان معاملات کو بھی شریعت کے مطابق ہی چلائیں نا۔عدالت نے اظہر مشوانی کے دونوں بھائیوں کو بازیاب کرا کے عدالت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا یہ دیکھنا ہوگا آپ آئندہ سماعت پر کیا کہتے ہیں بصورت دیگر میرے پہلے بھی آرڈرز موجود ہیں، آئندہ سماعت پر جواب دیکھیں گے وگرنا اٹارنی جنرل کو بلائیں گے۔بعد ازاں کیس کی سماعت 13 اگست تک ملتوی کردی گئی۔