ابو ظہبی(شِنہوا) متعدد عرب اور مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیلی بیانات پر تشویش کا اظہار کیا جن میں غزہ کے رہائشیوں کو مصر منتقل کرنے کے لئے رفح کراسنگ کو صرف ایک سمت میں کھولنے کی تجویز دی گئی ہے۔
متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، انڈونیشیا، پاکستان، ترکیہ، سعودی عرب اور قطر کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں فلسطینیوں کو زبردستی بےدخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجویز کردہ منصوبے پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا جس کے مطابق رفح کراسنگ کو دونوں سمتوں میں کھلا رہنا ضروری ہے تاکہ غزہ کی آبادی کی نقل و حرکت کی آزادی یقینی بنائی جا سکے۔
بیان میں زور دیا گیا کہ اس منصوبے کا مقصد استحکام کی بحالی اور انسانی صورتحال کی بہتری کے ساتھ فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر موجود رہنے اور اپنے وطن کی تعمیر نو میں حصہ لینے کی اجازت دینا ہے۔
وزرائے خارجہ نے جنگ بندی برقرار رکھنے، شہریوں کی تکلیف کم کرنے، انسانی امداد کی بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنانے اور فوری بحالی و تعمیر نو کے اقدامات کے آغاز کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ فلسطینی اتھارٹی کو غزہ میں اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھالنے کے لئے حالات پیدا کرنا ضروری ہے جس سے زیادہ سکیورٹی اور استحکام کی راہ ہموار ہوگی۔
اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ آئندہ چند دنوں میں اکتوبر میں حماس کے ساتھ ہونے والی جنگ بندی کے معاہدے کے تحت کراسنگ کو دوبارہ کھول دے گا لیکن اس کا کہنا تھا کہ یہ کراسنگ صرف ایک سمت کھولی جائے گی یعنی فلسطینی غزہ چھوڑ سکیں گے لیکن واپس نہیں آ سکیں گے۔ مصری حکومت نے اسرائیل کے ساتھ دوبارہ سرحد کھولنے کے حوالے سے کسی بھی ہم آہنگی کی تردید کی ہے۔




