اسلام آباد: قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کو سپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا جس میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے انتخابات ایکٹ ترمیم بل پرکمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔
اس دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا جبکہ بلال اظہر کیانی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی اپوزیشن نے شدید مخالفت کرتے ہوئے نعرے بازی کی، اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، اسی دوران علی محمد خان نے ترمیمی بل پر ترمیم پیش کی جس کی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون سازی آئین کی روح کے عین مطابق ہے،غیرآئینی نہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ یہ قانون سازی ہمارا راستہ روکنے کیلئے ہے، ہمارے41 ارکان نے حلف نامے دیئے کہ ان کا تعلق سنی اتحاد کونسل سے ہے، آپ کے وکیل نے کہا مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کیلئے مانگ رہے ہیں جس جماعت نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں،ہم کسی جرم میں ترمیم کرنے نہیں جارہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی، ہے اور رہے گی، الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ کیا 39 ارکان کیلئے پی ٹی آئی حلال اور 41 کیلئے حرام ہے؟ ہم اس ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہیں، قانون سازی ضرور کریں لیکن یہ ملک کے مفاد میں ہونی چاہئے، اس قانون سازی کیخلاف عدالت جائیں گے۔
بعد ازاں سپیکر نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری کا عمل شروع کیا اور اپوزیشن کے شدید احتجاج میں بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیاجبکہ اپوزیشن کی ترمیم مسترد کردی۔
