ہفتہ, جنوری 25, 2025
تازہ ترینہم تباہی کے دہانے پر کھڑے ،حکمرانوں کو ملک کی نہیں کرسی...

ہم تباہی کے دہانے پر کھڑے ،حکمرانوں کو ملک کی نہیں کرسی کی فکر ہے،شاہد خاقان عباسی

اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں ،حکمرانوں کو ملک کی نہیں کرسی کی فکر ہے، معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے، فارم 47والے ملک نہیں بناسکتے،گورننس، ریونیو کلیکشن ،پولیس سمیت ہر نظام ناکام ہوچکا، دنیا کی معیشت انٹرنیٹ پرچلتی ہے ہم اسے بندکردیتے ہیں، عوام پاکستان پکی پکائی جماعت نہیں یہ ایک سوچ ہے، ہم لوگوں کے پاس جا کربات کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ”عوام پاکستان پارٹی” کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان میں ریڈی میڈ جماعتیں بنتی ہیں ہم وہ نہیں، عام آدمی کی سوچ بن چکی ہے اسٹیبلشمنٹ کے بغیر سیاست نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ ہم سے اشاروں کنایوں میں پوچھا جاتا ہے کہ کیا اسٹیبلشمنٹ آپ کیساتھ ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ عوام پاکستان پارٹی ہر الیکٹیبل کو قبول نہیں کرے گی جس الیکٹیبل کی شہرت اچھی نہیں عوام پاکستان کا حصہ نہیں بن سکے گا۔انہوں نے کہاکہ معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام اور انصاف ضروری ہے، 95 فیصد قانون سازی عوام کی بجائے حکومت کیلئے کی جاتی ہے، اس تاریکی میں عوام پاکستان کے پلیٹ فارم سے عوام کی بات کریں گے، چند ہفتے بعد آکر پاکستان کے مسائل کا حل پیش کریں گے، ہم کسی شخص یا خاندان کی سیاست کو آگے بڑھانا نہیں چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام پاکستان کی صدارت 2 مدت سے زیادہ کسی کے پاس نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں سیاسی استحکام ہے نہ ہی معاشی استحکام، ہم تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں ،حکمرانوں کو ملک کی نہیں صرف اپنی کرسی کی فکر ہے، انہیں ہر صورت میں اقتدار چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ جو ملک دودھ پر ٹیکس لگادے وہ کیا کرے گا؟ قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کی اکثریت الیکشن ہاری ہوئی ہے،یاد رکھیں فارم 47والے ملک نہیں بناسکتے۔انہوں نے کہا کہ آج تک کسی نے بات نہیں کی کہ دو کروڑ 60لاکھ بچے سکولوں سے باہر کیوں ہیں؟ ، گورننس، ریونیو کلیکشن اور پولیس سمیت ملک کا ہر نظام ناکام ہوچکا، 500 ارب روپے ایم این اے ایم پی ایز میں بانٹنے کی بات کرنے پر اعتراض کیا گیا، پاکستان میں نومولود بچوں کی اموات کی شرح افغانستان سے بھی زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں عوام پر ٹیکس لگائے گئے ہیں مگر سمگلنگ نہیں روکی جاتی۔انہوں نے کہاکہ ملک میں درپیش مسائل اور احتساب کی بات کی جاتی ہے مگر احتساب تو ان کا ہونا چاہئے جو عوام پر ٹیکس لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں 35سال سے دیکھ رہا ہوں کہ 95فیصد قوانین حکومت کیلئے بنتے ہیں عوام کیلئے نہیں، یہ واضح ہوگیا ملک کو آئین کے تحت چلانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا جوڈیشری سے رشتہ اور دیگر رشتے آئینی ہیں، ہم سب نے غلطیاں کرلی ہیں لیکن انہیں درست کرنا چاہتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ووٹ کی عزت کی سیاست چھوڑ کر اقتدار کی سیاست شروع کی تو میں نے معذرت کرلی، میں (ن)لیگ سے کسی دوسری جماعت میں نہیں گیا میں نے اس کے بعد الیکشن بھی نہیں لڑا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جماعتیں مخصوص مقاصد کیلئے بنتی رہی ہیں، ہم نے ابھی کسی کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت نہیں دی، ہم ہر اچھے برے وقت میں ایک ہی جماعت کا حصہ رہے ہیں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ دنیا کی معیشت انٹرنیٹ پرچلتی ہے جبکہ ہم اسے بندکردیتے ہیں، ہر شہری کی بنیادی ذمہ داری ٹیکس دینا ہے لیکن 50فیصد ٹیکس دیناذمہ داری نہیں، اشرافیہ کی حکومت ایک فیصد کی حکومت ہے وہ نظام کی تبدیلی نہیں چاہتے، عوام پاکستان پکی پکائی جماعت نہیں یہ ایک سوچ ہے، ہم لوگوں کے پاس جائیں گے اور ان سے بات کریں گے۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!