منگل, جنوری 14, 2025
تازہ ترینبیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ترقی پذیر ممالک میں تبدیلیوں کا باعث...

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ترقی پذیر ممالک میں تبدیلیوں کا باعث بن رہا ہے: ماہرین کی رائے

ہیڈ لائن:

بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ترقی پذیر ممالک میں تبدیلیوں کا باعث بن رہا ہے: ماہرین کی رائے

جھلکیاں:

چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے نے دنیا کے جنوبی خطے میں تجارت اور سہولیات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس حوالے سے تنزانیہ، کینیا اور پاکستان کے ماہرین کیا کہتے ہیں؟ آئیے اس ویڈیو میں اس کی تفصیل جانتے ہیں۔

شاٹ لسٹ:

1۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹوکے مختلف مناظر

2۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): بنجمن مگانا، چیف ایڈیٹر، فارن نیوزآف دی گارڈین، تنزانیہ

3۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): ڈینس مونن موانکی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، چائنہ افریقہ سینٹر، افریقہ پالیسی انسٹیٹیوٹ، کینیا

4۔ ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): وقار احمد، جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ، پاکستان

تفصیلی خبر:

دنیا کے جنوبی خطے کے ماہرین نے چین کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو (بی آر آئی) کو بہت سراہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے نے تجارت کو بڑھانے، تبادلوں میں تیزی لانے اور سہولیات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): بنجمن مگانا، چیف ایڈیٹر، فارن نیوز آف دی گارڈین، تنزانیہ

’’ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو، تنزانیہ سمیت ترقی پذیر ممالک کے لئے تبدیلی کا باعث رہا ہے۔ اس نے سہولیات کے نظام کو بہتر بنایا، تجارت میں اضافہ کیا اور عوامی سطح پر تبادلوں کے سلسلے کو فروغ دیا ہے۔ بندرگاہوں، ریلوے، اور صنعتی پارکس جیسے منصوبوں نے نئی معاشی مواقع پیدا کئے اور علاقائی رابطوں کو مستحکم کیا۔ یہ سب چیزیں افریقہ کی ترقیاتی ترجیحات سے ہم آہنگ ہیں۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): ڈینس مونن موانکی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، چائنہ افریقہ سینٹر، افریقہ پالیسی انسٹی ٹیوٹ، کینیا

’’ بی آر آئی نے براعظم افریقہ   کی اہم سہولیات تک رسائی یقینی بنانے کے لئے مدد فراہم کی ہے۔ ہم نے تعمیر ہونے والی سڑکیں دیکھی ہیں۔ ہم بندرگاہوں کی تعمیر دیکھ چکے ہیں۔ ہم نے ریلوے کی تعمیر بھی دیکھی ہے۔ آپ کینیا پر نگاہ دوڑائیں، یہاں ہمارے پاس ایس جی آر (سٹینڈرڈ گیج ریلوے) ہے۔ ایس جی آر مومباسا سے شروع ہوتا ہے، اس کے ذریعے بنیادی طور پر سامان لایا جاتا ہے جسے پھر دارالحکومت نیروبی اور دیگر علاقوں تک پہنچایا جاتا ہے۔ یہ وہ چیزیں ہیں جنہوں نے افریقہ کے براعظم اور خاص طور پر کینیا جیسے ممالک کو  حقیقت میں تبدیل کر  کے رکھ دیا ہے۔ اس منصوبے نے معاشی  تعاون کے فروغ میں مدد دی ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ تمام ممالک کو فائدہ پہنچے۔ یہی چیز بی آر آئی کی انفرادیت کو نمایاں کرتی ہے۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): وقار احمد، جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ، پاکستان

’’ میرے خیال میں بی آر آئی منصوبہ، چین اور اس منصوبے میں شریک ممالک کے لئے مفید ثابت ہوا ہے۔ منصوبے میں شریک ممالک میں یا تو یہ منصوبہ نافذ العمل ہو چکا یا اس وقت نافذ ہو رہا ہے۔ ہم بی آر آئی، کو  وسطی اور جنوبی ایشیا کے معاملے میں دیکھا اور افریقہ کے معاملے میں بھی دیکھا ہے۔ مختلف منصوبے اور پروگرام شروع کئے گئے۔ مثال کے طور پر بی آر آئی کی سرمایہ کاری نے توانائی، سڑکوں، ریلوے اور بندرگاہوں جیسے شعبوں میں بہترسہولیات کی راہ ہموار کی ہے۔‘‘

اسلام آباد/ نیروبی/ دارالسلام سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شِنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں