راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہاہے کہ کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی سے متعلق فوج کے مؤقف میں تبدیلی آئی نہ آئے گی،بلوچ راجی مچی دہشت گردوں اور جرائم پیشہ مافیا کی پراکسی ہے،کسی خاص سیاسی سوچ، زاویئے، پارٹی، مذہب و مسلک کو لے کر نہیں،پاکستان اور ترقی کو لے کر چل رہے ہیں، دہشت گردی کیخلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی، ملک بھر میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے تعاون سے عوامی فلاح وبہبود کے منصوبے جاری ہیں۔تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یوم استحصال کے موقع پر میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ افواج پاکستان حق خود ارادیت کی منصفانہ جدوجہد میں مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن، علاقے کے آبادی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کیلئے بھارتی اقدامات اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور خطے کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن و استحکام کیلئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دن افواج پاکستان مقبوضہ کشمیر کے شہدا کو ان کی عظیم قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہے، اس کیساتھ ظلم اور غیر قانونی تسلط کیخلاف کشمیریوں کی منصفانہ جد وجہد میں کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پران کے مؤقف کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں پاک فوج کے خلاف منظم پراپیگنڈے اور جھوٹی خبروں میں اضافہ ہوا ہے، بڑھتے جھوٹ اور پراپیگنڈے کے پیش نظر ہم نے تواتر سے پریس کانفرنس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات اور افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہی دیتے رہنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2024ء کے پہلے 7 ماہ میں کاؤنٹر ٹیررازم کے آپریشنز کے دوران 139 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہات نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے کہ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنیوالے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیز پاکستان کی داخلی اور بارڈر سیکیورٹی کو یقینی اور دائمی بنانے کے لیے مکمل طور پر فوکسڈ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف کامیاب جنگ آخری دہشت گرد اور اس سے جڑی دہشتگردی کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ کاؤنٹر ٹیررازم اور فوجی آپریشنز کے علاوہ افواج پاکستان بالخصوص پاکستان آرمی عوام کیلئے سماجی اکنامک پراجیکٹس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، ان میں بہت سے فلاحی کام جیسے تعلیم، صحت، فلاح و بہبود، معاشی خود انحصاری اور دیگر شعبہ جات کے پراجیکٹس فوج وفاقی و صوبائی حکومتوں کے تعاون سے مکمل کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کی خصوصی توجہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں پر ہے، اس کے علاوہ فلاحی منصوبے آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی جاری ہیں یا پایہ تکمیل تک پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی میں تعلیم بنیادی حیثیت رکھتی ہے، اس حقیقت کے پیش نظر افواج پاکستان کی جانب سے پاکستان کے طول و عرض بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں تعلیمی وسائل کی فراہمی کیلئے جامع اقدامات کئے گئے، اس ضمن میں مختلف تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، خیبرپختونخوا اور خاص طور پر نئے ضم شدہ اضلاع میں 94 اسکول 12 کیڈٹ کالجز، 10 ٹیکینکل اور ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان تعلیمی اداروں سے تقریباً 80 ہزار بچے تعلیم کی روشنی سے مستفید ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک منصوبہ چیف آف آرمی سٹاف کی یوتھ ایمپلائمنٹ سکیم ہے جس کے تحت ان اضلاع میں 1500 مقامی بچوں بشمول ملٹری کالجز میں مفت تعلیم دی جاری ہے، دوسرا منصوبہ تعلیم سب کیلئے ہے اس کے تحت خیبرپختونخوا 7 لاکھ 46 ہزار 768 طالب علموں کو انرول کیا گیا ہے، جن میں 94 ہزار سے زائد کا تعلق نئے ضم شدہ سے ہے، اس منصوبے کے تحت تعلیم کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو معاشرے کا کامیاب شہری بنانے کے لیے ڈیجیٹل اور ٹیکینکل اسکلز بھی سکھائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح بلوچستان میں 60 ہزار طالب علموں کیلئے 160 سکول اور کالجز، 12 کیڈٹ کالجز، یونیورسٹیز اور 3 ٹیکینکل انسٹیٹیوشن کا قیام وفاقی اور صوبائی کے تعاون سے عمل میں لایا گیا ہے، بلوچستان کے ان طلبہ کیلئے ایک جامع سکالرشپ کا شروع کیا گیا ہے جس میں ان کو پاکستان آرمی کی جانب سے تعلیم کیساتھ تمام سہولیات اور اخراجات بھی فراہم کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت اب تک بلوچستان کے 8 ہزار سے زائد طلبہ مستفید ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بلوچستان میں ایف سی اور پاک فوج کی جانب سے مختلف علاقوں میں بچوں کو تعلیم کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے ئے 92 سکول چلائے جا رہے ہیں جن میں 19 ہزار طالب علم زیر تعلیم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کے تعاون سے بلوچستان کے 253 طالبعلموں کو متحدہ عرب امارات کی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم بھی دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کیساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی افواج پاکستان کی جانب سے 171 سکولوں اور 2 کیڈٹ کالجز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس میں علاقے کے 50 ہزار سے زائد طالب علم مستفید ہو رہے ہیں، اسی طرح سندھ کے دور افتادہ علاقوں میں بھی ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز اور 100 سے زائد سرکاری اسکولوں کی اپ گریڈیشن بھی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں پاک فوج نے پاکستان کے طول و عرض میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے بے شمار اقدامات کئے ہیں، مختلف اضلاع میں پاکستان آرمی کی جانب سے میڈیکل کیمپس میں ایک لاکھ 15 ہزار مریضوں کا مفت علاج کیا گیا، میڈیکل کیمپس کا فوکس خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہے، جہاں سینکڑوں اور ہزاروں مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح صوبہ بلوچستان میں 2024 میں 87 میڈیکل کیمپس لگائے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی پولیو مہم میں محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کیلئے 66 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار پولیو ٹیموں کیساتھ پورے پاکستان میں تعینات کئے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ انفرااسٹرکچر کے ضمن میں پاک فوج نے بہت اہم اقدامات کئے ہیں، خیبرپختونخوا میں انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے 3293 منصوبے مکمل کئے گئے جن میں میر علی ہسپتال، لیکسن مارکیٹ ڈگری کالج میرانشاہ، گرلز ہائی اسکول وانا، روڈ وانا بائی پاس کی تعمیر اہم ہیں، اس کے علاوہ مقامی افراد کیلئے ایگریکلچر پارک وانا اور جنڈولہ مارکیٹ کے علاوہ کچھ اہم پراجیکٹس بھی افوج پاکستان اور اس کے فلاحی ادارے چلا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک 150 کلومیٹر لمبی پائپ لائن شیوا گیس فیلڈ کو مین گیس سٹیشن سے ملائے گی۔انہوں نے کہا کہ محمد خیل کاپر مائن پراجیکٹ، زرملان میں ایک ہزارایکڑ زمین کو قابل کاشت کیا جا چکا ہے، اس کے علاوہ بہت سے منصوبوں پر مقامی اور غیر مقامی کمپنیاں ان نئے ضم شدہ اضلاع میں کام کررہی ہیں، ان پراجیکٹس سے نہ صرف مقامی لوگوں کو روزگار میسر ہو رہا ہے بلکہ اس کا ایک بہت اچھا حصہ عوامی فلاح و بہبود پر بھی خرچ کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ اگر بلوچستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی کی بات کی جائے تو تعلیم، صحت اور صاف پانی کی فراہمی افواج پاکستان کی اولین ترجیح ہے،اس سلسلے میں 912 منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنایا جاچکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں پاک فوج کے تعاون سے سڑکوں اور پلوں کے حوالے سے اہم منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں، آرمی چیف کی طرف سے گوادر کے عوام کیلئے تعلیم، صحت، پانی اور روزگار کی فراہمی کیلئے 104 مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے اور کچھ پر کام مکمل ہو چکا ہے، گوادر میں صاف پینے کے پانی کیلئے واٹر ڈی سیلینیشن پلانٹ اور اس کے ساتھ ساتھ پاک چائنا فینڈشپ ہسپتال کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجگور میں متحدہ عرب امارات کے تعاون سے ڈیٹس پروسیسنگ پلانٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، اس منصوبے سے مقامی لوگوں کو روزگار کی سہولت میسر آرہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چمن میں 94 ایکڑ زمین پر مختلف تعمیراتی منصوبے شروع کئے گئے ہیں جن کا مقصد چمن کے عوام کو متبادل روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ افواج پاکستان گرین انیشیٹو کے تحت فوڈ سیکیورٹی بارے حکومت پاکستان کی طرف سے دیئے گئے مینڈیٹ کے مطابق اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت 8 لاکھ بنجر زمین کو زیر کاشت لایا جا رہا ہے، اس میں سے ایک لاکھ ایکڑ پر کاشت شروع بھی کی جا چکی ہے، اسے رواں سال دسمبر تک ڈھائی لاکھ ایکڑ تک بڑھا یا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس کیساتھ پانی کی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے سسٹم کو درآمد کیا جا رہا ہے اور مزید سسٹم ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا میں تیار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ لائیو اسٹاک کی ترقی کیلئے ملک کے 24 اضلاع میں پروگرام شروع کئے گئے ہیں، 16 ایگری کلچر ریسرچ سینٹرز کی تعمیر بھی جاری ہے ان منصوبوں سے نہ صرف روزگار مل رہا ہے بلکہ یہ فوڈ سیکیورٹی اور زر مبادلہ کی جانب اہم قدم بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی ہدایت پر ملک کی نوجوان نسل کی فلاح و بہبود یقینی بنانے اور انہیں روزگار کے مواقع کی فراہمی کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی حب کا قیام اہم منصوبہ ہے، اس سلسلے میں ڈی ایچ اے کوئٹہ، پشاور ملتان اور اسلام آباد میں 3 ہزار سے زائد نوجوانوں کو ان آئی حب میں رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے، ملک کے دیگر علاقوں میں بھی یہ منصوبے جلد شروع کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے علاوہ افواج پاکستان سی پیک سمیت قومی اہمیت کے مختلف منصوبوں جن کا ملکی معیشت میں اہم کردار ہے کو سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ افواج پاکستان ٹیکس کی مد میں بھی 23 ارب روپے جمع کرا رہی ہے، 2022-23ء میں بھی ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں تقریبا ایک سو ارب روپے جمع کرائے گئے ہیں جبکہ پاکستان فوج کے رفاعی اور ذیلی اداروں نے مجموعی طور پر تقریبا 260 ارب روپے ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں قومی خزانے جمع کرائے، اس طرح سے پاک فوج اور اس کے زیر انتظام اداروں نے 2022-23ء میں مجموعی طور پر 360 ارب روپے قومی خزانے میں ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں جمع کرائے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ لاکھوں خاندان ان اداروں کی وجہ سے ملازمت اور روزگار حاصل کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی ہے، افسران اور جونوانوں نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں، شہدا ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں، اس سلسلے میں شہدا کے خاندانوں، آپریشنز میں زخمی ہونے والے غازیوں کیلئے بھی جامع پیکیجز مختص کئے گئے ہیں،اس وقت افواج پاکستان 2 لاکھ 40 ہزار افراد کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بلوچ راجی مچی) اور اس کی نام نہاد لیڈر شپ دہشت گرد تنظیموں کی پراکسی ہے، ان کا کام یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بدنام کیا جائے، صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کو ناکام بنایا جائے، ان کا طریقہ واردات یہ ہے کہ بیرونی فنڈنگ پر اور بیرونی بیانیہ پر ایک جتھہ جمع کرو اور اس کے تحت معصوم شہریوں کو رغلا کر ریاست کی رٹ کو چیلنج کرکے پتھراؤ، جلاؤ گھیراؤ کرکے بے جا مطالبات کیے جائیں اور جب ریاست اس کا جواب دے تو پھر معصوم بن جاتے ہیں اور پھر بیرونی ایجنڈا والے جو ان کے پیچھے بیٹھے ہیں وہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے نام پر آکر بولنا شروع ہو جاتے ہیں،یہی وہ تماشا ہے جسے پچھلے دنوں گوادر میں دیکھاگیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے مظاہرین سے کہا ہے کہ آپ کا بالکل حق ہے، پرامن احتجاج اور بامقصد تنقید کریں لیکن سڑکیں بلاک نہ کریں، مقررہ جگہ پر آکر دھرنا دیں اور احتجاج کریں لیکن انہوں نے سڑکیں بھی بلاک کیں، لوگوں کو تکلیف بھی دی، زائرین پر پتھراؤاور جلاؤ گھیراؤ کیا اور ایف سی پر بھی حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پرتشدد ہجوم نے ایک ایف سی کے سپاہی کو شہید بھی کیا، لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحمل کے ساتھ اس معاملے کو دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ فوج کسی خاص سیاسی سوچ، زاویئے، پارٹی، مذہب اور مسلک کو لے کر نہیں چل رہی بلکہ پاکستان اور ترقی کو لے کر چل رہی ہے، جس میں کبھی نہیں ہچکچائی۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی سے متعلق فوج کے مؤقف میں کوئی تبدیلی آئی ہے، نہ آئیگی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاک فوج قومی فوج ہے، اس کے جوان و افسران ملک کے ہر حصے، مذہب و مسلک،متوسط اور غریب خاندانوں سے آتے ہیں، پاک فوج کے افسر اور جوان ملک کے اشرافیہ نہیں بلکہ متوسط اور طبقوں کا گلدستہ ہیں، یہ میرٹ کی بنیاد پر بنے سسٹم کے تحت کام کرتا ہے، اس لئے ہر افسر و جوان کی ترجیح پاکستان ہے، اس کیلئے وہ اپنی سب سے قیمتی چیز ملک پر قربان کرنے کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں اور یہ سلسلہ 1947 سے چلتا آرہا ہے اور چلتا رہےگا۔