جمعرات, جنوری 23, 2025
تازہ تریناسلام آباد ہائیکورٹ، بچی حوالگی کیس، عدالت نے والد کو روکتے ہوئے...

اسلام آباد ہائیکورٹ، بچی حوالگی کیس، عدالت نے والد کو روکتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے بچی حوالگی کیس میں والد کو عدالت میں روکتے ہوئے کیس پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ جھوٹ مت بولیں، سیدھا جیل بھجوانے کا اختیار ہے، ہم نے بچے بیرون ملک سے بھی منگوا لئے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے طلاق کے بعد سابق شوہر کی جانب سے ڈھائی سالہ بچی چھینے جانے کیخلاف بچی کی والدہ سحرش بتول کی درخواست پر سماعت کی،عدالتی حکم پر پولیس نے بچی کے والد افضل محمود نامی شخص کو عدالت پیش کیا گیا،عدالت نے افضل محمود سے استفسار کیا کہ بچی کہاں ہے؟ جس پر افضل محمود نے جواب دیا کہ میرے علم میں نہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ عدالت کے ساتھ ایسا مت کریں،جھوٹ مت بولیں، ہم نے بچے بیرون ملک سے بھی منگوالئے ہیں، کیوں بچی کا مستقبل تباہ کررہے ہیں، بچی پر آپ کا بھی حق ہے لیکن فیملی کورٹ سے رجوع کریں۔

افضل محمود نے کہا کہ جس وقت کا یہ بتا رہے میں نے بچی اور اسے اس کے دفتر کے باہر اتارا تھا، اس کے بعد کا علم نہیں،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 6 جون 2024ء کو ٹرائل کورٹ سے عدم پیشی پر درخواست خارج ہوئی جو انہوں نے خود فائل کی تھی۔

افضل محمود نے کہا کہ 10 مئی 2024ء کو ان دونوں کو اپنی گاڑی میں ان کے گھر سے اٹھا کر دفتر چھوڑا، میں نے وکیل کو فون کرکے کسٹڈی کا دعویٰ فائل کرایا۔عدالت نے کہا کہ آپ کو وقت دیتا ہوں، بیٹھ کر سوچ لیں، میرے پاس یہاں سے سیدھا جیل بھجوانے کا بھی اختیار ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ والد اپنے بیان پر قائم ہیں جس دن کشمیر کی عدالت میں درخواست دی اس روز بچے والد کے پاس تھے، وکیل سے انہوں نے کسٹڈی کا کہا اور وکیل نے گارڈین فائل کردی، 2 ایف آئی آرز ہوچکی ہیں۔افضل محمود کے وکیل نے کہا کہ پہلے تھانہ کھنہ اور بعد میں تھانہ شہزاد ٹاؤن کا بتایاگیا۔ عدالت نے بچی کے والد کو روکتے ہوئے کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!