راولپنڈی: راولپنڈی میں مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا 10 ویں روز میں داخل ہوگیا جبکہ شرکا مطالبات کے لیے ڈٹ گئے، اس حوالے سے حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات میں پیشرفت نہ ہوسکی، امیر جماعت اسلامی نے “ بل نہ بھرو تحریک “شروع کرنے بھی عندیہ دے دیا۔
بھاری بھر کم بجلی کے بلوں سمیت دیگر 10 مطالبات منوانے کے لیے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جماعت اسلامی کی جانب سے دیے گئے دھرنے کا آج 10 واں روز ہے۔دھرنے کے شرکاء نے نان اور حلوہ کے ساتھ ناشتہ کیا، کارکن ناشتے کے بعد تازہ دم ہیں اور کہا کہ مطالبات منوائے بغیر دھرنا ختم نہیں ہوگا۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان بات چیت کے ذریعے معاملے کا حل نکالنے کے لیے ہونے والے ادوار کا ابھی تک کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔
دھرنا قیادت کے مطابق حکومت مطالبات کو لے کر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی، ہمارے پاس آپشنز موجود ہیں۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ”بل نہ بھرو تحریک“ شروع کرنے بھی عندیہ دیتے ہوئے دھرنوں کا سلسلہ ملک گیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کراچی میں جاری دھرنے میں آج جلسہ عام کیا جائے گا، جلسہ عام سے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا خطاب متوقع ہے۔امیر جماعت اسلامی نے بل نہ بھرو تحریک شروع کرنے کابھی عندیہ دے دیا جبکہ حافظ نعیم الرحمان دھرنے کے مقام پر میڈیا سے گفتگو بھی کی۔
اس سے قبل گزشتہ روز اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ قوم کو ریلیف چاہیئے اس کے لیے دھرنا دیا ہے، پُرامن سیاسی مزاحمت کی تاریخ رقم کر رہے ہیں، مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مری روڈ سے آگے بڑھنے کا آپشن موجود ہے۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کراچی میں بھی دھرنا شروع ہو گیا ہے، کامران ٹیسوری زرداری صاحب کے نمائندے ہیں کہتے ہیں گورنر ہاؤس کے اندر آجائیں، پشاور اور لاہور میں بھی دھرنا شروع ہوگا، لاہور کا دھرنا وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر ہو تو اچھا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دھرنے کے ساتھ ساتھ ہڑتال کا بھی آپشن ہے، بجلی کے بل نہ جمع کروانے کے آپشن کا مطالبہ بھی تاجر کررہے ہیں، وزیر اعظم کے بیانات سے ان کی پریشانی واضح ہے، حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کیے تو دھرنوں کا سلسلہ بڑھتا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 80 فیصد نوجوان ملک میں نہیں رہنا چاہتے، ہم سیاست کو عبادت سمجھ کر اور یہ سیاست کرپشن کے لیے کرتے ہیں، حکومت چھپے نہیں سامنے آئے، اسٹیج پر بیٹھ کر مذاکرات کرتے ہیں، بتایا جائے آئی پی پیز کو لگام اور اپنی مراعات کو کم کیوں نہیں کرتے۔
![](https://internews.pk/wp-content/uploads/2024/06/Inter-Logo-1-Copy-150x150.jpg)