آستانہ : وزیراعظم شہباز شریف نے ایس سی او سے ترقیاتی منصوبوں کیلئے متبادل فنڈنگ کا طریقہ کار وضع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان محل وقوع کے اعتبار سے تجارت کی اہم گزرگاہ ہے، ہم سی پیک کے ذریعے ترقی وخوشحالی کی جانب گامزن ہیں، افغان حکومت اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کیخلاف استعمال نہ ہونا یقینی بنائے، اسلاموفوبیا بارے سلامتی کونسل قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا، چیلنجز، ترقی وخوشحالی کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کی کونسل کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آپ سے مخاطب ہوکر خوشی ہو رہی ہے، ایس ای او خطے کے عوام کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہے،گزشتہ ایک سال میں ایس سی او کی چیئر کی حیثیت سے قازقستان نے بہترین کردار ادا کیا ہے،میں آئندہ سال کیلئے چینی صدر شی جن پنگ کو ایس سی او کی چیئرمین شپ ملنے اور بیلا روس کو ایس سی او میں شمولیت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں امن سلامتی کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار اہم ہے،ہمارے چیلنجز مشترکہ ہیں ہمیں مل کر ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرنا ہے،ایس سی او ترقیاتی منصوبوں کیلئے متبادل فنڈنگ کا طریقہ کار وضع کرے۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے روشن مستقبل کیلئے خودکوجغرافیائی، سیاسی محاذ آرائی سے آزاد کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے محل وقوع کے اعتبار سے تجارت کی اہم گزرگاہ ہے، ہم سی پیک کے ذریعے ترقی و خوشحالی کی منزل کے حصول کی جانب گامزن ہے۔
انہوں نے افغان عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے عبوری افغان حکومت کے ساتھ بامعنی بات چیت کرنا ہوگی، افغان حکومت دہشتگردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرے تاکہ اس کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا اور لسانیت کیخلاف آواز بلند کرنا ہوگی،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل قراردادیں تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے موجود ہیں،ہمیں ان قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانیت سوز مظالم جاری ہیں، پاکستان رواں سال اکتوبر میں ایس سی او سربراہ اجلاس کی میزبانی کرے گا، ہم ایس سی او کو متحرک تنظیم بنانے،اہداف کے حصول میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔