اسلام آباد : پاکستان نے مذہبی آزادی بارے امریکی رپورٹ حقائق کے منافی قرار دے کر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر فرد کو مذہبی آزادی حاصل ہے،آدھی سے زائد رپورٹ غلط،بغیر تحقیق کے ہے، پاکستان باہمی احترام کیساتھ تعلقات کا حامی،بلاک سیاست پر یقین رکھتا،دوحہ تھری مذاکرات میں افغان حکام کو دہشت گردی میں افغان سرزمین کے استعمال،پاکستانی طالبان کی معاونت سے آگاہ کیا ہے،فلسطینی طلباء کو میڈیکل کالجز میں داخلے دیئے جائینگے۔تفصیلات کے مطابق ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف آستانہ میں سرکاری دورے پر ہیں، جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت اور ایس سی ای او ممبران سے ملاقات کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نے گزشتہ روز آستانہ میں مختلف رہنماؤں سے ملاقات کی ہے اور وہ وزارئے خارجہ و دیگر ہم منصبوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ یکم جولائی کو پاکستان اور بھارت نے قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کیا ہے، پاکستان کے 365 افراد بھارت میں قید ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 1971ء کی جنگ میں ممکنہ طور پر بھارتی جیل میں قید فوجی اہلکاروں کی فہرست بھی بھارت کے حوالے کی گئی ہے، پاکستان نے بھارت میں قید پاکستانیوں کی واپسی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پاکستان میں مذہبی آزادی بارے رپورٹ حقائق کے منافی ہے، آدھی سے زائد رپورٹ غلط اور بغیر تحقیق کے ہے، پاکستان میں ہر فرد کو مذہبی آزادی حاصل ہے،مذہبی آزادی بارے پاکستان کی جانب سے کئے گئے اقدامات کو نظر انداز کیا گیا ہے، ایسی رپورٹ انسانی حقوق کے فروغ میں معاون نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ قومی اسمبلی سے امریکی مخالف قراداد زیر غور ہے، پاکستان اور امریکا کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز ہے، ہم ایک دوسرے کے ساتھ مختلف معاملات پر رابطہ رکھتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے غزہ کے میڈیکل طالب علموں کو پاکستان کے میڈیکل کالجز میں داخلے دینے کا فیصلہ کیا ہے، فلسطینی طلباء کارڈیالوجی، سرجری و دیگر شعبوں میں تعلیم حاصل کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردوں کی سپورٹ بارے تحفظات ہیں،دوحہ تھری مذاکرات میں آصف درانی نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے افغان حکام کو دہشت گردی میں افغانستان کی سرزمین کے استعمال اور پاکستانی طالبان کی معاونت سے آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کسی بلاک کا حصہ ہے نہ بلاک کی سیاست پر یقین رکھتا ہے، ہم باہمی احترام کیساتھ تعلقات پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان مثبت تعلقات ہیں جو ایک دوسرے سے باہمی تعاون پر بات چیت کرتے ہیں، روس کے ساتھ گزشتہ سالوں میں باہمی تعاون میں اضافہ ہوا ہے۔