اسلام آباد : اے ٹی سی اسلام آباد نے بارودی مواد برآمدگی کیس میں رؤف حسن کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا۔ تفصیلات کے مطابق اے ٹی سی اسلام آباد میں جج طاہر عباس سپرا نے پی ٹی آئی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کیخلاف بارودی مواد برآمدگی کیس پر سماعت کی۔
رؤف حسن کو 2روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش کیا گیا۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر راجہ نوید نے رؤف حسن کے خلاف مقدمے کا متن پڑھا اور ان کے مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعاء کرتے ہوئے کہا کہ چھاپے مارے گئے لیکن بدقسمتی سے مزید ملزمان تک رسائی فی الحال حاصل نہیں ہو سکی، ساتھی ملزمان کے نام معلوم کرنے ہیں، رؤف حسن کی کسٹڈی درکار ہے تاکہ ملزمان تک رسائی حاصل کی جا سکے۔
وکیل صفائی علی بخاری نے کہا کہ رؤف حسن سے بارود کی برآمدگی نہیں ہوئی، سی ٹی ڈی نے ریڈ کیا، دو روز رؤف حسن کو کسٹڈی میں رکھا، پراسیکیوٹر سے پوچھیں رؤف حسن کا مقدمے میں کردار کیا ہے؟ انہیں پیکا ایکٹ عدالت نے جیل بھیجا تو سی ٹی ڈی گرفتار کرنے پہنچی ہوئی تھی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ رؤف حسن پر صرف ایماء کی حد تک الزام ہے، برآمد تو کچھ نہیں ہوا، مدعی مقدمہ کا رؤف حسن کے خلاف بیان ہے تو سامنے لائیں، کئی ملزمان کو بیان کی روشنی میں 9مئی مقدمات میں نامزد کر دیا گیا، حیران ہوں رؤف حسن کا ریمانڈ چاہئے کیوں؟سمجھ نہیں آرہی،اگر ریمانڈ نہیں بنتا تو کیس سے ڈسچارج کرنا چاہئے، ریمانڈ ہی دینا ضروری نہیں۔
انہوں نے کہا کہ رؤف حسن کا تو اس مقدمے میں کوئی کردار ہی نہیں ، اگر عدالت کو لگے کہ پولیس نے کیس میں غلط گرفتار کیا تو مچلکوں پر بھی ڈسچارج کیا جا سکتا ہے۔وکیل علی بخاری نے کہا کہ رؤف حسن 10منٹ گراؤنڈ فلور پر کھڑے رہے، سیڑھیاں چڑھنے کے بھی قابل نہیں، دو دن دوا نہ کھائیں تو ویسے ہی مرجائیں گے، جیل ڈاکٹر نے رؤف حسن کا معائنہ کرنے سے معذرت کرلی جس پر پمز ہسپتال لے جانا پڑا۔وکیل علی بخاری نے رؤف حسن کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے اپنے دلائل مکمل کرلئے۔
بعد ازاں سپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ رؤف حسن نے سہولت کاری کا کام کیا، پیسے دیئے، دہشت گردی کو فنانس کیا، رؤف حسن کیخلاف کیس عام کیس نہیں ہے یہ دہشت گردی کا کیس ہے، رؤف حسن نے قبول کیا کہ انہوں نے رقم دی، دہشت گردی کی رقم دینا معاونت میں آتا ہے۔
جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ یہ آپ نے رپورٹ میں تو نہیں ڈالا جس پر پراسیکیوٹر نے کہا ابھی تفتیش کے بعد ایڈ کرنا ہے۔عدالت نے کہا کہ گزشتہ دو روز میں کیا تفتیش کی ہے ؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ رؤف حسن نے خان نامی بندے کا بتایا تو ہم نے ترنول میں ریڈ کیا ، بندہ نہیں ملا، رؤف حسن کا میڈیکل کرانے میں بھی وقت لگ جاتا ہے ،جب یہ کہتے ہیں بیمار ہوں تو تفتیش نہیں کرسکتے، یہ ابھی ٹی ٹی پی سے تعلقات کا بتا دیں کہ کیسے ہوا؟ اس کے بعد بے شک جوڈیشل کردیں۔
عدالت نے کہا کہ اگر بینک اکاونٹس کی انفارمیشن چاہئے تو ابھی 10منٹ دیتا ہوں آپ حاصل کرسکتے ہیں، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس کیلئے بھی اجازت لینی ہوتی ہے ،اس کیلئے درخواست دیتے ہیں،اس پر علی بخاری نے کہا کہ پراسیکیوٹر کا شکریہ انہوں نے رؤف حسن کو دہشت گرد نہیں کہا جس پر سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ دہشت گردی کیلئے فنانسنگ تو کی ہے نا۔
بعد ازاں رہنما شعیب شاہین نے روسٹرم پر آکر کہا کہ یہ سیاسی نوعیت کے کیس ہیں، رؤف حسن پر حملہ کرنے والے گرفتار نہیں ہوئے، رؤف حسن پر حملے کی سی سی ٹی وی بھی ہے، کہتے ہیں حملہ آوروں نے میک اپ کیا ہوا تھا پہچانے نہیں جارہے تھے، رؤف حسن کو ڈیجیٹل دہشت گرد بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم سب بھی ڈیجیٹل دہشت گرد کھڑے ہیں،اسی کے ساتھ ہی عدالت نے رؤف حسن کے ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔بعد ازاں عدالت نے رؤف حسن کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا۔