گوانگ ژو: چینی و امریکی سائنسدانوں کی مشترکہ تحقیقی ٹیم نے ایک خود کار آلہ تیار کیا ہے جو نر اور مادہ مچھروں کو موثر طریقے سے الگ کر سکتا ہے، یہ مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے حیاتیاتی کنٹرول میں ایک انجینرنگ پیشرفت ہے۔
مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی، جی نان یونیورسٹی اور گوانگ ژو وولباکی بائیوٹیک کمپنی لمیٹڈ جیسے اداروں کے محققین پر مشتمل بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم نے سائنس روبوٹکس بین الاقوامی تعلیمی جریدے میں اپنے نتائج شائع کیے۔
حالیہ برسوں میں مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریاں جن میں ڈینگی بخار سر فہرست ہے، موسمیاتی تبدیلی اور انسانی نقل و حرکت کے ساتھ تیزی سے سنگین ہو گئی ہیں۔ جی نان یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر لی یونگ جون کے مطابق کیمیائی کنٹرول کے ان کیڑوں پر محدود اثرات ہوتے ہیں اور اس سے ماحولیاتی آلودگی اورادویات کے خلاف مزاحمت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
حیاتیاتی کنٹرول کے فوائد کے بارے میں لی نے کہا کہ مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ ایسے نر مچھروں کو چھوڑنے سے جو جنگلی مادہ مچھروں کے ساتھ میل جول سے نہیں کاٹتے یا بیماریاں منتقل نہیں کرتے ہیں، جنگلی مچھروں کی آبادی کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرسکتے ہیں۔
جنگلی بیماری پھیلانے والے مچھروں کی آبادی کی کثافت کو کم کر نےاور ڈینگی بخار کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے اگرچہ اس کنٹرول ٹیکنالوجی کی کئی ممالک میں تصدیق کی گئی ہے لیکن اس کا بڑے پیمانے پر علاقائی اطلاق عالمی سطح پر نر اور مادہ مچھروں کو الگ کرنے کے مسئلے کی وجہ سے محدود ہے۔
گوانگ ژو وولباکی بائیوٹیک کمپنی لمیٹڈ کے محقق گونگ جون تاو کے مطابق ٹیم نے آزادانہ طور پر ایک خودکار آلہ تیار کیا ہے جو مچھروں کے پوپے کو مؤثر طریقے سے ہلا سکتا ہے، الگ کرسکتا ہے اور جمع کرسکتا ہے۔خودکار جداکار اپنے آپریٹر کو دن میں آٹھ گھنٹے اور ہفتے میں پانچ دن کام کرکے 1 کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ نر مچھروں کو الگ کرنے کے قابل بنا سکتا ہے، جو مینوئل طریقے سے مچھروں کی جنسی علیحدگی کے مقابلے میں 17 گنا زیادہ ہے۔
گونگ نے کہا کہ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ خودکار آلہ مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنے میں مدد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس آلے کو امریکہ، آسٹریلیا اور اٹلی سمیت 18 ممالک میں فروخت کیا جا چکا ہے۔