اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ بجلی معاملے پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے، دھرنے دینے والے سیاست برائے سیاست کر رہے ہیں، یہ اچھی مثال نہیں، 300ڈیم بنانے کے دعوے کہاں گئے؟، باتیں کرنا آسان ، عمل مشکل ہے، پاور سیکٹر ،ایف بی آر کو فعال ،کرپشن سے پاک نہ کیا گیا تو ناؤ ڈوب سکتی ہے، فلسطین میں بدترین تباہی جاری ہے، صورتحال پر دنیا کا ضمیر جاگنا چاہئے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ اجلاس سے گفتگو میں وزیراعظم شہباز شریف نے تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بد ترین سفاکیت کے واقعے میں حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں شہید کردیا گیا، دنیا کے کئی ممالک سمیت پاکستان نے بھی اس کی مذمت کی ہے،ا س پر ڈپٹی وزیراعظم نے باقاعدہ بیان جاری کیا۔
انہوں نے کہا کہ کل اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں بھی ہم نے اس کی بھر پور مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعد نمازجمعہ شہید اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نمازجنازہ ادا کی جائے گی، میں بھی وزیراعظم ہاؤس کی مسجد میں غائبانہ نماز جنازہ پڑھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین میں دن رات بدترین تباہی ہورہی ہے، صورتحال پر دنیا کا ضمیر جاگنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی بحران حل کرنے کیلئے کوششیں جاری ہے،نوازشریف کے دور میں 20،20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا، ان کے دور میں بجلی منصوبے لگانے پر کام شروع ہوا، چین نے بجلی بحران کیلئے تعاون کیا، چین واحد ملک تھا جس نے سی پیک کے تحت سرمایہ کاری کا عندیہ دیا، پھر دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں میگا واٹ بجلی کے منصوبوں پر کام شروع ہوا اور تیز ترین سپیڈ پر یہ منصوبے لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ لگائے گئے5ہزار میگا واٹ کے 4جدید ترین ایل این جی پلانٹس کی صلاحیت 62سے 63فیصد تھی، وہ تاریخ کے سستے ترین پلانٹ تھے، اس وقت نیپرا کا ٹیرف ساڑھے 8لاکھ ڈالرپر میگا واٹ تھا لیکن پلانٹ ساڑھے 4لاکھ ڈالر میں لگے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے اس مد میں نجی شعبے کو سرمایہ کاری کی ہمت نہیں ہوئی، اس سے قبل بھی معاہدے ہوئے، ہمیں کسی دور کے معاہدوں کو طعنے کا نشانہ نہیں بنانا چاہئے کیونکہ ہم سیاست نہیں کر رہے، یہ پاکستان کے سب سے بڑے مسئلے کو حل کرنے کی ایک کاوش ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی سستی کرنا ہمارا اپنا اور نواز شریف کا ایجنڈا ہے، یہ اتحادی حکومت کابھی ایجنڈا ہے، بجلی کے مسائل پر سیاست سے گریز کرنا چاہئے، ہمیں دو ٹوک فیصلہ کرنا چاہئے کہ اس معاملے پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے، بجلی سستی کرنا کسی ایک جماعت کا نہیں، پوری قوم کا مطالبہ ہے ،یہ بہت پیچیدہ مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے، جو لوگ دھرنے دے رہے ہیں وہ سیاست برائے سیاست کر رہے ہیں، یہ اچھی مثال نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت عوام کی آواز کے ساتھ آواز ملا رہی ہے، انڈسٹریز کیلئے ساڑھے 8روپے فی یونٹ بجلی قیمت میںکمی کی گئی ہے، بجلی کی قیمت کم کئے بغیر ایکسپورٹس بڑھ سکتی ہے نہ زراعت ترقی کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے اپنے آئی پی پیز ہیں ان کا کوئی ایشو نہیں ہے، تنخواہ داروں کا احساس ہے اسی لئے 200یونٹ تک کے صارفین کو تحفظ دیا ہے، ہم کسی سیاسی دباؤ میں نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک جماعت سے پوچھتا ہوں کہ ان کی خیبر پختونخوا میں 10سال سے حکومت ہے، انہوں نے کیا کیا، بڑے بڑے نعرے لگائے گئے، دعوے کئے گئے کہ 300ڈیم بنائے جائیں گے، کیا ایک ڈیم بھی بنا، پن بجلی کیلئے کتنی سرمایہ کی گئی، باتیں کرنا بڑا آسان ہے، عمل کرنا مشکل کام ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے جو کام کیا اسے سراہنا چاہئے، جنگلات سے متعلق بھی بہت اچھا کام کیا جارہا ہے، تمام وزارتوں کو مل کر بتانا چاہئے کہ کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر یہ دو ایسے ادارے ہیں جس میں ہم سب سوار ہیں، اگر ہم ان دونوں اداروں کو فعال اور کرپشن سے پاک کرنے میں کامیاب ہوگئے تو کشتی منجھدار سے نکل کر کنارے پر لگے گی، اگر یہ ادارے صحیح نہیں ہوئے تو خوانخواستہ ناؤ ڈوب سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کی مشکلات کا پورا ادراک ہے، اسی لئے یہ تمام کاوشیں جاری ہیں۔