اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل اور مختلف مسالک کے جید علماء کرام نے آپریشن عزم استحکام کی حمایت کرتے ہوئے جاری 20نکاتی ضابطہ اخلاق میں کہا ہے کہ کوئی شخص حضور نبی کریمۖ، انبیاء ، صحابہ ، اہل بیت کی توہین کرے گا نہ مسلح افواج، حکومتی و دیگر سرکاری اداروں کو کافر قرار دے گا ، ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد بغاوت سمجھی جائے گی،انتہاء پسندی پھیلانے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔ تفصیلات کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل اور مختلف مسالک کے جید علماء کرام نے 20نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا۔
اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ کوئی شخص خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، انبیا کرام ، صحابہ کرام ، امہات المومنین اور اہلبیت عظام کی توہین نہیں کرے گا۔ کوئی شخص مسلح افواج، حکومتی اور دیگر سرکاری اداروں کو کافر قرار نہیں دے گا، کوئی فرد یا گروہ توہین رسالت کے مقدمات کی تفتیش یا استغاثہ میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا، کوئی شخص کسی مسلمان کی تکفیر نہیں کرے گا، کسی کے کفر کے مرتکب ہونے کا فیصلہ کرنے کا اختیار عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔
اعلامئے میں کہا گیا کہ کوئی شخص یا گروہ کسی قسم کی دہشت گردی میں بالواسطہ یا بلاواسطہ شامل نہیں ہو گا، سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے نصاب میں اختلاف رائے کے آداب شامل کئے جائیں گے، پاکستان کے مسلم و غیر مسلم شہری دستور پاکستان کی روشنی میں اپنی مذہبی فرائض ادا کریں گے۔
اعلامئے کے مطابق غیرت کے نام پر قتل، خواتین سے ووٹ، تعلیم اور روزگار کا حق چھیننے ،خواتین کی قرآن سے شادی، ونی، کاروکاری، وٹہ سٹہ کی غیر اسلامی رسومات کو روکا جائے گا۔اعلامئے میں کہا گیا کہ کوئی شخص مساجد و امام بارگاہوں میں فرقہ وارانہ، توہین اور نفرت انگیز گفتگو نہیں کرے گانہ ہی میڈیا ،سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ، توہین اور نفرت انگیز گفتگو کی جائے گی ،میڈیا پر بھی کوئی ایسا پروگرام نشر نہیں کیا جائیگا جو نفرت پھیلانے کا سبب بنے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام شہری ریاست سے وفاداری کے حلف کو نبھائیں، پاکستان کے شہری دستور پاکستان کی روشنی میں شریعت کے نفاذ کیلئے پرامن جدوجہد کر سکتے ہیں، ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد بغاوت سمجھی جائے گی۔
اعلامئے میں کہا گیا کہ عوام مسلح افواج و دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی بھرپور حمایت کریں، ریاست لسانی، علاقائی، مذہبی، فرقہ وارانہ تعصبات والی تحریکوں کیخلاف سخت کارروائی کرے، کوئی شخص یا گروہ کسی دوسرے پر جبرا اپنے نظریات مسلط کرے گا نہ ہی کوئی نجی، سرکاری گروہ، ادارہ یا شخص عسکریت پسندی کے فروغ کا باعث بنے گا۔
اعلامئے کے مطابق انتہاء پسندی، تشدد کوئی تنظیم پھیلائے یا فرد، اس کیخلاف سخت کارروائی کی جائے، کسی مسلک، شخص یا ادارے یا فرقے کو توہین پر مبنی جملوں یا الزامات کی اجازت نہیں ہو گی۔ اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ عزم استحکام پاکستان آپریشن سے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں مدد ملے گی۔