منگل, جنوری 14, 2025
تازہ ترینملک سیاست ،سیاسی جماعتوں سے ہی چلتا ہے،رانا ثناء اللہ

ملک سیاست ،سیاسی جماعتوں سے ہی چلتا ہے،رانا ثناء اللہ

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ملک سیاست ،سیاسی جماعتوں سے ہی چلتا ہے، ہم نے ان چیزوں کا نام سیاست کیوں رکھ دیا جن سے معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا،اس بیانئے کو ختم کرنا چاہئے، بحیثیت قوم رویوں پر نظر ثانی کرنی ہوگی ،فیڈریشن میں ضوابط لانے کی کوشش کی ہے، جو فیڈریشن لوگوں کو کوالیفائی کروانے کے قابل نہ ہو اسے جگہ چھوڑ دینی چاہئے ۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ملک سیاست اور سیاسی جماعتوں سے ہی چلتا ہے، ہم نے ان چیزوں کا نام سیاست کیوں رکھ دیا جن کی وجہ سے کوئی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا، اگر جھوٹ بولا جاتا ہے تو ہم کہتے ہیں کہ یہ سیاست ہے، ہٹ دھرمی کرتے ہیں تو کہتے ہیں سیاست ہے، اگر کسی سے زور زبردستی ہوتی ہے تو کہتے ہیں سیاست ہورہی ہے، ہمیں اس بیانئے کو ختم کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بحیثیت قوم اپنے رویوں پر نظر ثانی کرنی چاہئے، ہم میں بہت اچھی روایات ہیں لیکن منفی رویوں کا احتسابی جائزہ لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میرا تعلق ایسی جگہ سے تھا جہاں میرا واسطہ لا اینڈ آرڈر سے رہا، میں 10 سال صوبائی وزیر قانون رہا، دوسری جگہوں پر میرا تجربہ کم رہا، اب مجھے بین الصوبائی روابط کا عہدہ دیا گیا ہے، مجھے احساس ہے کہ یہ اس لئے سونپا گیا کہ میری سیاسی سائیڈ پر زیادہ مصروفیت رہنی ہے تو سیکرٹریٹ سپورٹس کا ایک شعبہ ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اولمپکس میں چھوٹے چھوٹے ممالک کے بڑے بڑے دستے ہیں اور پاکستان سے صرف 3، 4 لوگ اپنے بل بوتے پر گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ندیم اشرف بھی یہاں تک خود پہنچا ہے اس میں کسی فیڈریشن کا کوئی تعلق ہے، میں نے کوشش کی کہ فیڈریشن میں ضوابط لائے جائیں، اتنی کوشش تو ہو کہ لوگ ان ایونٹس میں کوالیفائی ہی کرلیں ،میڈل ملنا یا نہ ملنا بعد کی بات ہے، مگر کوالیفائی کروانا تو فیڈریشن کی ذمہ داری ہے ، جو فیڈریشن اس قابل نہ ہو کہ وہ لوگوں کو کوالیفائی کروا سکے تو اسے جگہ چھوڑ دینی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اربوں کا خرچہ ہے، ایک کھلاڑی کیساتھ سرکاری خرچ پر 13 لوگ جاتے ہیں، اب لوگ اپنے خرچے پر وہاں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر جگہ پر کوئی نہ کوئی قابض ہے، صرف اس لئے کہ میسر سہولیات کافائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سپورٹس جرنلزم کی صرف ذمہ داری یہ نہیں کہ لوگوں کی پرفارمنس کو دیکھیں،اس بات پر بھی نظر رکھی جائے کہ فیڈریشنز اور بورڈز میں جو لوگ بیٹھے ہیں وہ کب سے ہیں اور ان کی کیا کارکردگی ہے؟۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں