راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مطالبات پورے نہ کئے گئے تو دھرنا حکومت ہٹاؤ تحریک میں بدل جائے گا،25 کروڑلوگوں کی امید نہیں توڑ سکتے، سرکاری افسران کی بیگمات اور بچوں کا خرچہ عوام کیوں ادا کریں؟، یہ نہیں ہو سکتا تم عیاشیاں کرتے رہو ،ہم ٹیکس ادا کریں، صنعتکاروں کی دھرنے میں شمولیت ثبوت ہے مسائل جماعت اسلامی ہی حل کرسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے مطالبات حقیقت پر مبنی ہیں، صنعتوں سے تعلق رکھنے والے وفد کو دھرنے میں خوش آمدید کہتا ہوں، صنعتکاروں کا دھرنے میں آنا ثبوت ہے کہ جماعت اسلامی ہی مسائل حل کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدے دکھائے جائیں، جو بجلی بن ہی نہیں رہی اس کے پیسے وصول کئے جا رہے ہیں، اربوں روپے معاہدوں کی صورت میں لوٹے جا رہے ہیںجن کی مدت پوری ہوچکی ہے ان سے معاہدے ختم کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی تک دھرنا ختم نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے فری بجلی، فری پٹرول، بڑی گاڑیاں چھوڑنے سے ہی حالات بہتر ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمت ہر صورت لاگت کے مطابق کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ دھرنا بڑھتا جا رہا ہے ہم 25کروڑلوگوں کی امید کو توڑ نہیں سکتے، عوام پر اضافی ٹیکسز ختم کئے جائیں، جسے گاڑی چلانی ہے اپنی نجی گاڑی چلائے، سرکاری افسران کی بیگمات اور بچوں کا خرچہ عوام کیوں ادا کریں؟، یہ نہیں ہو سکتا تم عیاشیاں کرتے رہو اور ہم ٹیکس ادا کریں، وزیراعظم بتائیں 1300سی سی کار میں بیٹھنے میں مسئلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آخری معاہدے میں آئی ایم ایف نے کہا تھا فوڈ آئٹمز، تعلیم، ہیلتھ پر ٹیکس نہیں لگائیں گے، ان ظالموں نے دودھ، فوڈ آئٹمز اور اسٹیشنری پر بھی ٹیکسز لگا دیئے،یہ جاگیردار طبقے پر اس لئے ٹیکس نہیں لگتے کیونکہ یہ خود حکومت میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا اگلا دور میڈیا کے سامنے کیا جائے، ہم سارے آپشن استعمال کریں گے، ہڑتال کریں گے ،شاہراؤں پر بھی بیٹھیں گے، حکومت ہمارے مطالبات سننے کہ بعد کہتی ہے ہم مجبور ہیں، حکومت یہ مت سمجھے کہ ہم گھر جائیں گے، مطالبات پورے نہیں کئے جاسکتے تو حکومت گھر جائے۔انہوں نے کہا کہ مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں یہ دھرنا حکومت ہٹاؤ تحریک میں تبدیل ہوسکتا ہے۔
