کراچی: کنونیئر ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے نوکریوں بارے بڑا فیصلہ دیا، حق مشکل اور تاخیر سے ملا، گزشتہ 50 سال جو ہوا وہ منظم سازش، منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، عدالتوں میں انصاف سسک رہا ہے، کوٹہ سسٹم غیر منصفانہ، جابرانہ ہے، ملک میں بسنے والی قومیتوں کو برابر کا حق دار سمجھا جائے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کنونیئر ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 30جون کو ایک بڑا فیصلہ دیا، 56ہزار نوکریاں جس طرح سے بانٹی جا رہی تھیں، اس پر عدالت نے ذرا ٹھہرو کی آواز لگائی۔انہوں نے کہا کہجاگیردانہ نظام سندھ میں بدترین شکل میں موجود ہے، 50سال ہم پر ظلم کیا گیا، 56ہزار نوکریاں گزشتہ پچاس سال سے نسل پرستی کی بنیاد پر دی جاتی تھیں، مہاجر قوم نے نوکریوں کیلئے اپلائی کرنا چھوڑ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین قانون کہتا ہے نوکریاں صرف لوکل لوگوں کو دینی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سندھ ہائی کورٹ کے شکر گزار ہیں، اب ایک یقین کا راستہ نظر آیا ہے، ہمیں اپنا حق مشکل اور تاخیر سے ملا ہے، ہم مایوسی کی آخری حدوں تک چلے گئے تھے، پاکستان کے نظام انصاف کا شکر گزار ہوں۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ 50 سال میں جو کچھ بھی ہوا ایک منظم سازش، منصوبہ بندی کے تحت ہوا، 16 دسمبر 1971ء کو سانحہ سقوط ڈھاکہ ہوا، چند ہفتوں بعد 23دسمبر کو شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اقتدار سنبھالا اورپاکستان کی تقسیم اور سازش پر سیاسی مہر ثبت کی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے جعلی ڈومیسائل بنوائے گئے، نوکریاں ہڑپ کی گئیں، ہم نے کبھی کسی سے جعلی ڈومیسائل نہیں بنوایا، عدالتوں میں ہمارا انصاف سسک رہا ہے، کوٹہ سسٹم غیر منصفانہ، جابرانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان کا بیٹا میڈیکل کالج میں پڑھ رہا ہوتا تو ہمیں تسلی ہوتی، سندھ میں شرح خواندگی شرمناک حد تک کم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی قومیتوں کو برابر کا حق دار سمجھا جائے۔